پاکستان
26 اگست ، 2016

پنجاب: ہر طالبہ کو 5 مرغیاں،ایک مرغا فری دیا جائے گا

پنجاب: ہر طالبہ کو 5 مرغیاں،ایک مرغا فری دیا جائے گا

پنجاب کے محکمہ لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈیویلپمنٹ نے صوبہ بھر کے سرکاری اسکولوں میں زیرتعلیم طالبات کو مرغبانی سکھانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کا باقاعدہ آغاز 15 ستمبر کو کیا جائے گا۔تربیت حاصل کرنے والی بچیوں کو پانچ مرغیوں اور ایک مرغے پر مشتمل یونٹ پنجرے سمیت دیا جائے گا۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق محکمہ لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈیویلپمنٹ کےسیکریٹری نسیم صادق نے کہا ہے کہ یہ پنجاب حکومت کا اپنا منصوبہ ہے جس کے تحت پرائمری سکولوں کی طالبات کو تربیت کے علاوہ بغیر قیمت کے مرغیاں بھی فراہم کی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے صوبے بھر کی شہری آبادی کے نواح میں واقع ایک ہزار سرکاری گرلز پرائمری سکولوں کو منتخب گیا ہے، تاہم اگلے مرحلے میں نجی سکولوں کو بھی اس منصوبے میں شامل کیا جائے گا۔

مرغبانی کے لیے طالبات کو کچھ زیادہ محنت یا اضافی خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی اور وہ گھر کے بچے کچھے کھانے سے ہی مرغیوں کو پال سکتی ہیں جس سے انڈوں کی صورت میں نہ صرف پورے گھر کی پروٹین میسر ہوسکتی ہے بلکہ ان مرغیوں میں اضافہ کرکے وہ گھر بیٹھے مستقل آمدن کا ایک ذریعہ بھی بناسکتی ہیں۔ جس سے انھیں خود کفالت اور مستقبل میں مالی خود مختاری کی راہ پر گامزن کیا جاسکتا ہے۔

مرغبانی کے اس منصوبے پر صوبے کے دیہی علاقوں میں پہلے سے ہی عمل جاری ہے اور تقریباً دو لاکھ عام دیہی افراد کو ’نو پرافٹ نو لاس‘ کی بنیاد پر سرکاری فارموں سے مرغیاں فراہم کی گئی ہیں، جس کے مطابق ہر شخص کو پانچ مرغیوں، ایک مرغا اور ڈربے پر مشتمل پورا سیٹ دیا جاتا ہے، تاکہ وہ اس کی کفالت کر کے گھر کی سطح پر اپنا چھوٹا کاروبار شروع کر سکے۔

نسیم صادق نے بتایا کہ منصوبے کے کئی مقاصد ہیں، جن میں پروٹین کی کمی دور کرنے کے ساتھ ساتھ مچھروں کی افزائش روک کر ملیریا اور دیگر بیماریوں کا تدارک بھی ہے کیونکہ جہاں مرغیاں ہوتی ہیں وہاں مچھر کم ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ عالمی بینک کی ایک تحقیق کے مطابق پاکستان کا شمار پروٹین کی کمی والے ممالک میں ہوتا ہے، جب کہ اس منصوبے سے لوگوں کو گھر ہی میں انڈوں اور مرغی کے ذریعے پروٹین کی کمی کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔

نسیم صادق نے کہا کہ مرغبانی کی تربیت کے لیے ایسے سکولوں کا انتخاب کیاگیا ہے جہاں جگہ زیادہ ہو اور تربیت حاصل کرنے والی بچیوں کو پانچ مرغیوں اور ایک مرغے پر مشتمل یونٹ پنجرے سمیت دیا جائے گا جبکہ سکول میں تربیت کے لیے فراہم کی جانے والی مرغیوں کا فائدہ سکول کے چھوٹے سٹاف آیا اور چوکیدار وغیرہ کو ہو گا۔

اس منصوبے میں پنجاب میں لڑکیوں کے 1000 پرائمری سرکاری سکولوں کو شامل کیا گیا ہےلیکن دوسری جانب خواتین کے حقوق کی علم بردار فرزانہ باری نے منصوبے کو حکمرانوں کی دقیانوسی سوچ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ایسا کرنا خواتین کو صرف باورچی خانے تک محدود کرنے کی سازش ہے۔

مزید خبریں :