پاکستان
26 اگست ، 2016

پمز کا عملہ استعمال شدہ سرنج مارکیٹ میں فروخت کر تا ہے:طارق فضل

پمز کا عملہ استعمال شدہ سرنج مارکیٹ میں فروخت کر تا ہے:طارق فضل

وفاقی وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری کہتے ہیں کہ پمز اسپتال کا عملہ استعمال شدہ سرنج کو دوبارہ مارکیٹ میں فروخت کر تا ہے

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جلانے کے لیے جانے والے اسپتال کے گند میں سے سرنجوں سمیت دوبارہ استعمال ہونے والا سامان نکال کر فروخت کردیا جاتا ہے، جلایا وہی جا رہا ہے جو کسی کام کا نہیں کمیٹی نے پمز اسپتال کی حالت زار ٹھیک کرنے کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ پمز میں مریضوں، صفائی اور انتظامیہ کے برے حالات ہیں،خود ڈبے سے نکال کر دیکھا کہ بظاہر توڑ کے ڈبے میں ڈالے جانے والی سرنجیں ثابت ہوتی ہیں، جنہیں اسپتال کا عملہ مارکیٹ میں فروخت کر تا ہے، دو ڈائریکٹرز فارغ کر چکا ہوں

وفاقی وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری نے قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ میں انکشافات کئے کہ اسپتال 1980ء میں بنا اور ابھی تک اسپتال کا گند صاف کرنے کے لیے انسیلیٹر تک نہیں لگ سکا، اسپتال کی گندگی کو راولپنڈی میں جا کر جلایا جاتا ہے، راستے میں سرنجوں سمیت دوبارہ استعمال ہونے والا سامان نکال کے فروحت کیا جا رہا ہے،جو کسی کام کا میٹریل نہیں ہوتا وہ جلا دیا جاتا ہے،چار مختلف وارڈ میں گیا چاروں کے واش روم کام نہیں کر رہے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے اسپتالوں میں ایسا مافیا ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، تین دن پہلے چیف جسٹس نظر چیک کروانے پولی کلینک گئے تو صرف آئی ڈیپارٹمنٹ کی بجلی چلی گئی، مافیاچیف جسٹس کے سامنے بد نام کرنے کی کوشش کرنا چاہ رہا تھا، ای ڈی اسپتال نے عملے کو درست کرنے یا سنگین نتاج کی دھمکی دی تو بجلی پانچ منٹ میں آگئی ۔

وی سی پمز نے کہا کہ اسپتال میں نلکے اور ٹونٹیاں آئے روز چوری ہو جاتی ہیں، ایف آئی آر درج کرواتے ہیں، لوگ ضمانت پر باہر آجاتے ہیں ۔

کمیٹی نے اسلام آباد کے اسپتالوں کی حالت بہتر بنانے کے لیےاور جائزہ لینے کے لیے تین رکنی ذیلی کمیٹی تین ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

چیئرمین کمیٹی رانا محمد حیات نے کہا کہ وزرات اسپتالوں کی حالت بہتر کرے، پولی کلینک میں مہنگی آکسیجن گیس خریدنے پر ملوث افراد کے خلاف کاروائی کی جائے ورنہ دو چار ڈاکٹروں کو ہتھکڑیاں لگوا دیں گئے۔

 

مزید خبریں :