13 اکتوبر ، 2016
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ صحافی کا نام مجبوری کے تحت ای سی ایل میں ڈالا گیا،اگر اس نے بیرون ملک کی بکنگ نہ کرارکھی ہوتی تو اس کا نام کبھی ای سی ایل میں نہ آتا ۔
اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ میں وفاقی وزیر کا کہناتھا کہ صرف صحافی نہیں ، کسی بھی پاکستانی کو ای سی ایل میں ڈالنے سے پہلے معاملے کی پوری تحقیقات کی جاتی ہے ،اس معاملے کی بھی تحقیقات ہوں گی اس کیس میںتحقیقات کیلئے صحافی کی گواہی ضروری تھی تو کیا ان کا پاکستان میں رہنا ضروری نہیں بنتا،انہوںنے بیرون ملک روانگی کیلئے بکنگ نہ ہوتی تو ان کا نام ای سی ایل میں شامل نہ ہوتا ۔ای سی ایل وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے اور ہم نے قانون کے مطابق یہ فیصلہ کیا ۔
ایک میٹنگ کا حوالہ دے کر جو خبر لیک کی گئی ، وہ درست نہیں ،جب رپورٹر خود کہہ رہا ہے کہ کسی نے خبر کی تصدیق نہیں کی ،تو تصدیق کے بغیر کیسے شائع ہو گئی تاہم معاملہ ختم ہوجاتا ،لیکن صحافی نے پھر ٹوئٹ کیا اور کہاکہ وہ اپنی خبر پرقائم ہے۔
جب اس خبر کی کسی نے تصدیق نہیں کی تو پھر یہ خبر کیوں شائع کی گئی ،خبر کے بعد ایک ہائی سیکیورٹی میٹنگ ہوئی، جس میں دیگر ایشوز کے ساتھ یہ ایشو بھی زير بحث آیا ،اس میٹنگ میں فیصلہ ہوا کہ ہماری سیکیورٹی معاملے کو ہٹ کرنے کی کوشش کی گئی ہے ،جس میٹنگ پر انکوائری کا فیصلہ ہوا اس میٹنگ کا تحریری ریکارڈ موجود ہے ۔