20 جون ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ نے بلوچستان بد امنی کیس میں عبوری حکم جاری کر دیا ہے جس میں قرار دیا گیا ہے کہ لاپتا کامعاملہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی بے بسی، توقعات کے برعکس ہے اور سامنے آیا قانون نافذ کرنیوالے ادارے خصوصا ً ایف سی والے لوگوں کے لاپتا ہونے میں ملوث ہیں۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانا ریاست کی ذمیداری ہے۔ چیف جسٹس نے سیکریٹری دفاع نرگس سیٹھی کو ہدایت کی کہ آپ تمام ایجنسیوں کو بٹھاکر عدالتی حکم پر عمل کرائیں۔ نرگس سیٹھی کا کہنا تھا کہ میں نے 93 افراد سے متعلق رپورٹ دی، یہ 93 افراد آئی ایس آئی یاماتحت دیگر ایجنسیوں کے پاس نہیں۔ چیف جسٹس نے ہدایت کہ ملک میں جہاں بھی یہ لاپتا لوگ ہیں انھیں ڈھونڈ کر لائیں۔ وقفے سے قبل ہونیو والی سماعت میں سپریم کورٹ نے بلوچستان کے بدامنی حالات پر حکومت کی خصوصی مشترکا کمیٹی پر عدم اطیمنان کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری دفاع اور وفاقی سیکریٹری داخلہ کوطلب کیا تھا۔ ، ججز نے ریمارکس دیئے کہ حکومتی اقدامات سے بلوچوں کے دل میں محبت تو پیدا نہیں ہوگی،دوسروں کو بھی محب وطن سمجھیں ، فوج کا حلف ہے کہ جوکچھ ہوجائے سیاست میں حصہ نہیں لیں گے ۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر نے عدالت کو بتایاکہ لاپتا افراد ، اغواء واقعات اور لاشیں ملنے کے مسائل پر وفاقی حکومت اعلی اختیاراتی کمیٹی بنائی، ایڈیشنل آئی جی پولیس زاہدمحمود کی سربراہی میں قائم کمیٹی میں انٹیلی جنس اداروں اور وزارت داخلہ کے بھی عہدے دار شریک ہیں، عدالت کے پوچھنے پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایاکہ زاہد محمود بلوچستان میں کبھی تعینات نہیں رہے، عدالت نے کہا کہ پھر تو یہ کمیٹی اعلی اختیاراتی نہیں ، زاہد محمود تو او ایس ڈی ہیں، اٹارنی جنرل نے کمیٹی کی رپورٹ پیش کی اور بتایاکہ اس نے کوئٹہ جاکر 8 سے 15 جون تحقیقات کیں ، عدالتی احکامات پر 16 لاپتا افراد بازیاب ہوئے، چیف جسٹس نے کہاکہ یہ بہت بڑا معاملہ ہے جبکہ کمیٹی کس سطح کی بنائی گئی ہے،جب یہ لیول ہوگا تو تحقیقات میں تعاون کیسے ہوگا، ہم نے یہ مسئلہ بھی حل کرنا ہے،لاپتا افراد کو لایا جائے، ان کی فہرست بڑھ رہی ہے، جو اقدام ہورہے ہیں اس سے بلوچستان کے لوگوں کے دل میں محبت تو پیدا نہیں ہوگی،اٹارنی جنرل نے کہاکہ آپ کی بات درست ہے،جسٹس جوادخواجہ نے کہاکہ حکومتی کوششیں توقعات سے کم ہیں انہوں نے مسلح افواج کے حلف نامہ کا ایک حصہ پڑھ کر سنایا جس کے مطابق جوکچھ ہوجائے سیاست میں حصہ نہیں لیں گے، انہوں نے کہاکہ آئی جی ایف سی کو اسکا بتائیں ،بعض اوقات حلف بھول بھی جاتاہے، اٹارنی جنرل نے کہاکہ لوگ لاپتا ہونے کی کئی وجوہات ہیں،بعض غیرقانونی طور پر سرحد پار چلے جاتے ہیں ، ججز نے کہاکہ ایجنسیاں کیا کر رہی ہیں، کیا کمیٹی کی رپورٹ اندازوں پر مبنی ہے، ایجنسیوں کے وکیل راجا ارشاد نے کہاکہ بلوچستان میں انتشار ہے، چیف جسٹس کوئی انتشار نہیں، بلوچ محب وطن لوگ ہیں، آئی جی ایف سی سمجھتا ہے کہ ملک وہ چلا رہا ہے،ایسے شخص کو آئی جی بلوچستان لگایا جاتا ہے جسے وہاں کا پتہ ہی نہیں۔