06 نومبر ، 2016
یوں تو امریکا میں صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ آٹھ نومبر کو ہو گی، لیکن لوگوں کی آسانی اور انتخابی عمل میں پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے 22اکتوبر سے 4نومبر تک ارلی ووٹنگ کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
امریکامیں ارلی ووٹنگ کا سلسلہ لوگوں کو با آسانی ووٹ ڈالنے کا بھر پور موقع فراہم کرتا ہے، یہ طریقہ بنیادی طور پر اُن لوگوں کا ووٹ ضائع ہونے سے بچانے کےلیے ہے، جو پولنگ کے روز ووٹ کاسٹ نہ کر سکتے ہوں، ارلی ووٹنگ میں جہاں ووٹ ڈالنا آسان ہے وہیں اسکا طریقہ کار بھی بے حد سادہ ہے۔
عوام میں ارلی ووٹنگ کے عمل کی مقبولیت بڑھتی جارہی ہے اور اس میں پائی جانے والی آسانی میں لوگ گہری دلچسپی لے رہےہیں ۔
امریکی صدارتی انتخابات سے قبل ارلی ووٹنگ کے ذریعےلوگوں کی ایک بڑی تعداد اپنا ووٹ کاسٹ کر تی ہے،جس سے عوام کو سہولت اور ووٹنگ سسٹم کو استحکام ملتا ہے۔
اگرچہ ارلی ووٹنگ کی سہولت اُن افراد کے لیے شروع کی گئی تھی، جو پولنگ کے دن کسی وجہ سے ووٹ کاسٹ نہ کر سکتے ہوں، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان اس سہولت سے وہ لوگ بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں، جو لمبی قطاروں سے بچنا چاہتے ہیں۔
ادھرعراق میں جاں بحق پاکستانی نژاد کیپٹن ہمایوں خان کے والد خضر خان کا کہنا ہے کہ امریکا کے پاکستانی نژاد ووٹرز کو 8 نومبر کو گھروں سے نکل کر زیادہ سے زیادہ تعداد میں ووٹ ڈالنا چاہیے تاکہ ملکی سیاست میں اُن کی آواز کو اہمیت مل سکے۔