28 نومبر ، 2016
وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے سمیعہ چوہدری کی پراسرار ہلاکت کے حوالے سے بڑا واضح مؤقف اپنا یا ہے، ان کا کہنا ہے کہ سمیعہ چوہدری کے پوسٹ مارٹم سے فی الحال قتل کے شواہد نہیں ملے ہیں۔
رانا ثناء اللہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ فرانزک رپورٹس ایک آدھ دن میں آنے کی توقع ہے، جس سے پتہ چلے گا کہ ان کی موت کی وجہ کیا ہے۔
سمیعہ چوہدری کی ہلاکت کی وجوہات جاننے کے لیے فرانزک ٹیسٹس کے نتائج آنا باقی ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے ہاتھ پاؤں فرانزک ٹیسٹس کے نتائج آنے تک بندھے ہوئے ہیں۔
لاہور کے سرکاری گیسٹ ہاؤس ’چنبہ ہاؤس‘ میں ن لیگ کی خاتون کارکن کی پراسرار ہلاکت کی گتھی آج بھی نہیں سلجھ سکی۔
سمیعہ چوہدری کی پُراسرار موت کی تحقیقات بھی پُر اسرار رنگ اختیار کرنے لگی، نہ تو خاتون کے پوسٹ مارٹم سے کچھ پتا چل سکا ہے، نہ فیڈرل لاجز کی سی سی ٹی وی وڈیو پولیس کے ہاتھ لگ سکی ۔
پولیس کی اب تک کی تفتیش فیڈرل لاجز کے ملازمین اور خاتون کے موبائل ڈیٹا تک محدود ہے، یہ بھی پتا نہیں لگ سکا کہ موت کے بعد سمیعہ کی ناک سے خون اور منہ سے جھاگ کیوں نکل رہا تھا ۔
دو دن ہوگئے لیکن سمیعہ چوہدری کی پراسرار موت کی تھی سلجھ نہیں سکی، اب پولیس تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 23نومبر کی رات سمیعہ نے کمرے میں تین آدمیوں کا کھانا منگوایا تھا، وہ تین آدمی کون تھے؟
اس پر ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف کا کہنا ہے کہ چمبہ ہاؤس کے40 سےزائدملازمین کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی گئی،جس میں اہم شواہد ملے ہیں، لیکن تفتیش مکمل ہونے پر حقائق منظر عام پر لائیں گے۔
پولیس کے مطابق چمبہ ہاؤس سے ملنے والی گاڑی اشرف نامی شخص کی ملکیت ہے، اس سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے، سمیعہ کی لاش ہفتے کے روز چمبہ ہاؤس سے ملی تھی جو تقریبا 24 گھنٹے پرانی تھی۔