پاکستان
30 نومبر ، 2016

پاناما لیکس کیس میں شریف خاندان کے کاروبار پر سوالات

سپریم کورٹ کے ججز نے پی ٹی آئی کے وکیل سے استفسار کیا ہے کہ بتایا جائے جدہ اسٹیل مل کے لیے سرمایہ کہاں سے آیا، جدہ سے رقم لندن کیسے منتقل کی گئی، 2006سے پہلے آف شورکمپنیوں سے تعلق ثابت کردیں ، تو سارا بوجھ شریف خاندان پر ہوگا۔ جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ اخباری خبروں پرفیصلہ دیاتو آپ کےموکل کے لیے بھی پریشانی ہو سکتی ہے ، کیس کی سماعت 6دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

پاناما کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 5رکنی بینچ نے سماعت کی۔

تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے خطابات میں سچ نہیں بولا، وزیراعظم ٹیکس چوری کے مرتکب ہوئے، دبئی والی فیکٹری کب بنائی گئی نہیں بتایا گیا، ریکارڈ سے ثابت کروںگا کہ وہ فیکٹری بے نامی تھی۔

سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کےد وران جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ لگتا ہے سب کچھ میاں شریف نے کیا ہے، ہمیں نواز شریف اور ان کے بچوں کے بارے میں بتائیں۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے تحریک انصاف کے وکیل کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ اخبار میں جو چھپتا ہے وہ مان لیں ؟ تو آپ کے موکل کے بارے میں انگریزی اخباروں میں تیس سال سے جو چھپتا آرہا ہےکیا اس کو بھی مان لیں ؟ اصل بات یہ ہے عدالت سے دستاویزات چھپائی گئیں، اکرم شیخ صاحب آپ بتائیں کہ دستاویزات کیوں چھپائی ہیں؟

14 اپریل 1980 کو دبئی سٹیل مل کا معاہدہ ہوا، معاہدے میں طارق شفیع کی نمائندگی ان کے کزن شہباز شریف نے کی، طارق شفیع نے اپنے 25 فیصد شیئرز آہلی سٹیل ملز کو 12 ملین درھم میں فروخت کئے،وزیر اعظم 33 ملین ڈالر فروخت کا دعویٰ کیسے کر سکتے ہیں؟ وزیر اعظم نے پارلیمنٹ کے فلور پر جھوٹ بولا۔

نعیم بخاری نے کہا کہ رقوم کی منتقلی کی تفصیلات پیش نہیں کی گئیں،رقوم کی منتقلی اور منی ٹریل کا ریکارڈ دستیاب نہیں، نواز شریف کے پاس دبئی، سعودی عرب اور لندن فلیٹس کی کوئی منی ٹریل نہیں، وزیر اعظم کے بیانات کے بعد وہ صادق اور امین نہیں رہے ، وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا جائے۔

جسٹس عظمت سعیدشیخ نے کہا کہ جو دستاویزات آپ دکھا رہے ہیں وہ متعلقہ حکام سے تصدیق شدہ نہیں ، یہ باتیں آپ کے ذہن میں ہونی چاہیے۔ نعیم بخاری نے کہا کہ دستاویزات انٹرنیٹ سے ڈائون لوڈ کی گئی ہیں ۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ قطری شہزادہ جاسم کی تاریخ پیدائش بھی انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کر لیں۔

جسٹس کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے سب کچھ میاں محمد شریف نے کیا ہے، میاں شریف کے بچوں اور آگے سے ان کے بچوں نے کیا کردار ادا کیا؟ سب دستاویزات میاں محمد شریف کے بارے میں ہیں، ہمیں نواز شریف اور ان کے بچوں کے بارے میں بتائیں۔ آپ کو شریف خاندان کی آف شور کمپنیو ں سے تعلق 2006 سے پہلے کا ثابت کرنا ہوگا،اگر یہ ثابت ہوجائے تو سارا بوجھ شریف خاندان پر ہو گا۔

جسٹس عظمت سعیدشیخ نے تحریک انصاف کے وکیل کو مخاطب کر کے کہا کہ سرمایہ کاری اگر وزیر اعظم کی ہوتی تو شاید ان کو یاد ہوتا، آپ کہتے ہیں کہ اخبار میں جو چھپتا ہے وہ مان لیں ؟ تو آپ کے موکل کے بارے میں انگریزی اخباروں میں تیس سال سے جو چھپتا آرہا ہے اس کو بھی مان لیں ؟ اپنے کیس میں اخباری خبروں کو کیوں لاتے ہیں، آپ سونے میں کھوٹ کیوں ڈال رہے ہیں؟ ہم سیاسی بیانات کا جائزہ نہیں لے سکتے۔عدالت سے دستاویزات چھپائی گئیں، اکرم شیخ صاحب آپ بتائیں کہ دستاویزات کیوں چھپائی ہیں ، آپ کہتے ہیں کہ شیئر ہولڈر ہیں آپ کو اس بات کا ثبوت دینا ہوگا۔

مزید خبریں :