کاروبار
15 دسمبر ، 2016

صارف کے حقوق کے تحفظ کا قانون بن گیا، عدالتیں نہ بنیں

صارف کے حقوق کے تحفظ کا قانون بن گیا، عدالتیں نہ بنیں

 

سندھ میں صارف کے حقوق کے تحفظ کا قانون تو تقریباً دو سال پہلے بن گیا تھا لیکن عدالتیں اب تک نہ بن سکیں۔

سندھ اسمبلی نے 21 فروری 2015 کو صارف تحفظ قانون کی منظوری دی۔ قانون کے تحت کسی کمپنی کی مصنوعات کے معیار سے متعلق شکایت کی صورت میں صارف اپنے شناختی کارڈ کی کاپی کے ساتھ عدالت سے تحریری طور پر رجوع کر سکتا ہے۔

شکایت درست ہو تو عدالت کمپنی کو خریدی گئی شے تبدیل کرنے، پیسے واپس کرنے یا پھر تمام قانونی کارروائی کا خرچہ اٹھانے کا حکم دے سکتی ہے۔

قانون بنے تقریباً دو سال ہوگئے لیکن صارف کو انصاف دلانے والی عدالتیں نہ جانے کب بنیں گی۔

ممبر کنزیومر رائٹ کونسل زرین ریاض خواجہ کا کہنا ہے کہ عدالتوں کے ساتھ پورے انتظام کی تنظیم نو کی ضرورت ہے جس میں صارف کونسل، انسپکٹرز اور فیلڈ فورس شامل ہے۔

کنزیومر رائٹ کونسل محمد جنید نے بتایا کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے میں صارف عدالتیں کام کررہی ہیں۔سندھ اور خصوصا ًکراچی کے صارف کو اس کا حق نہیں مل رہا ہے۔

 

 

مزید خبریں :