بلاگ
31 دسمبر ، 2016

حضرت انساں اور ڈی این اے کی طلسماتی کائنات

حضرت انساں اور ڈی این اے کی طلسماتی کائنات

دنیا بھر میں خاموشی کے ساتھ ایک ایسے شعبہ میں زبردست تحقیقی پیشرفت ہو رہی ہے، جس کے نتائج سے پوری دنیا میں ناقابل یقین انقلاب اور تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں، یہ شعبہ مائیکروبیالوجی کا ہے جسے جینیٹک انجینئرنگ بھی کہا جاتا ہے۔

جین کسی بھی جاندار کے باریک ترین خلیاتی عنصر کو کہتے ہیں، جین کے ترکیبی نظام کو ڈی این اے کہتے ہیں۔ کسی بھی انسان‘ جانور یا پودے کے ڈی این اے میں تبدیلی پیدا کرکے حیرت انگیز انقلابی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ ایک ہی پودے سے مختلف سبزیاں اور ایک ہی درخت پر مختلف اور کئی گنا زیادہ پھل اُگائے جا سکتے ہیں۔ ملک کی زمینی اور سمندری غذائی پیداوار میں حیرت انگیز اور ناقابل تصور اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ ایک گولی چلائے بغیر دشمن ملک کی ساری فصلیں تباہ کی جا سکتی ہیں‘ اس پر مصنوعی طوفانی بارشیں برسا کر سیلاب لائے جا سکتے ہیں‘ دشمن کی ساری فوج اور سارے باشندوں کو آشوب چشم اور دوسری بیماریوں میں مبتلا کیا جا سکتا ہے۔ ایک بائیو بم سے کسی بھی ملک کے تمام جانداروں کو ہلاک کیا جا سکتا ہے۔

انسان ہمیشہ سے قدرت کے پوشیدہ اسرار اور رموز کو جاننے کی سعی میں مصروف رہا ہے‘ اپنے عمل اور مسلسل جدوجہد سے وہ اس قابل ہوا کہ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کارہائے نمایاں انجام دے سکے۔ موجودہ دور میں بائیو ٹیکنالوجی نے مختلف شعبوں میں ہونے والی تحقیقات کو نئی سمت دی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے باعث ہی دنیا بھر کے محقق ڈی این اے اور کلوننگ جیسے حساس موضوع پر انفرادی اور اجتماعی طور پر تحقیق میں مصروف ہیں۔

بائیوٹیکنالوجی کی اصطلاح 1980ء کی دہائی میں عام ہوئی۔ اس دور میں مختلف سائنسی کہانیاں اور فلموں اور رسالوں میں فیچرز اور افسانے لکھے جانے لگے۔ آہستہ آہستہ یہ موضوع اہمیت اختیار کرتا گیا۔ ماہرین نے بائیو ٹیکنالوجی کی تعریف یوں کی ہے:

”یہ ایک ایسی تکنیک ہے جو حیاتیات سے متعلق معلومات کے حصول میں معاون و مددگار ثابت ہوتی ہے۔“

ہم بائیو ٹیکنالوجی کو یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اس کے ذریعے محقق انسانی زندگی کے اہم ترین حیاتیاتی مادہ (جین) سے متعلق معلومات کے حصول میں مصروف ہیں۔

شروع میں اس ٹیکنالوجی کو کاشتکاری کے فروغ اور پالتو اور مفید جانوروں کی نسلی خصوصیات میں بہتری پیدا کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا مثلاً ایک ایسی سبزی پیدا کی گئی جس میں ٹماٹر اور آلو کی خصوصیات موجود تھیں۔

پھر بائیو ٹیکنالوجی کو مختلف شعبوں میں استعمال کیا جانے لگا ہے لیکن تحقیق کے اعتبار سے اس کو تین اہم شعبوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
-جینیٹک انجینئرنگ
-زرعی شعبہ
-افزائش نسل سے متعلق علم

وہ دن دور نہیں جب مائیکرو بیالوجی مکمل طور پر ایک انقلاب برپا کر دے گی۔