13 جنوری ، 2017
قمبر زیدی ...جج کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ طالب علم بن گئی، سوئٹ ہوم کے اسکول میں آج طیبہ کا پہلا دن تھا۔
چہرے پر مُسکان، روشن مستقبل کی طرف اٹھتے قدم، طیبہ ظلمت کے اندھیروں سے نکل کے روشنی کے سفر پر چل نکلی، زندگی کی کتاب کا اک رنگوں بھرا نیا باب کھلا،کھویا ہوا بچپن لوٹ آیا، اب زندگی کا ہر پل حسیں ہے، پڑھنے کو کتابیں ہیں تو کھیلنے کو بھی بہت کچھ۔
طیبہ نے اسکول میں پہلے دن خوب مزے کیے ، کہا کہ ’’میں بڑی ہو کر پولیس والی بنوں گی، جنہوں نے مجھے مارا ان کو ماروں گی‘‘، نئی ہم جولیاں ملنے پر طیبہ خوش ہے تو ساتھی طالبات نے بھی اسے خوب اپنائیت دکھائی۔
سویٹ ہوم کے چیئرمین زمرد خان نے کہا کہ طیبہ کا چہرہ خوشیوں سے دمکتا دیکھ کے سب خوش ہیں،طیبہ ہنس رہی ہے کھیل کود رہی ہے بہت ذہین بچی ہے۔
طیبہ کو راحت کدہ مل گیا، زندگی کا اک نیا اور پُر سکون سفر شروع ہو چکا، مگر خوف کے سائے ابھی پوری طرح چھٹے نہیں۔
ماحول اور حالات کی تبدیلی سے طیبہ کی زندگی میں خوشیاں تو لوٹ آئیں، لیکن ننھے ذہن میں ماضی کی تلخ یادوں کے نقوش ابھی باقی ہیں۔