14 جنوری ، 2017
اویس یوسف زئی...دس سالہ طیبہ سے پاکستان سویٹ ہوم میں میڈیا سمیت غیر مجاز افراد کی ملاقاتوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج کے گھر مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ سے ملاقات کے لیے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے پیشگی اجازت لینا ہو گی۔
طیبہ کو ذہنی سکون کی ضرورت ہے،اسے نارمل زندگی کی طرف واپس لوٹنا ہے،درد اورظلم کی داستان کو بھولنا ہے، ایک نیا آغاز کرنا ہےجو اس کی معصوم مسکراہٹ واپس لا سکے۔
دس سالہ معصوم طیبہ جسے چائلڈ لیبر قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم علی خان نے اپنے گھر ملازمہ رکھا وہی طیبہ سپریم کورٹ کے احکامات پر آج کل پاکستان سویٹ ہوم میں قیام پذیر ہے۔
طیبہ کو گھر کے بجائے سویٹ ہوم میں دیگر بچوں کے ساتھ رکھنے کا فیصلہ اس لیے ہوا تاکہ ڈری سہمی طیبہ نارمل زندگی کی طرف واپس لوٹ سکے۔
طیبہ سے سویٹ ہوم میں ملاقاتوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور میڈیا کو بھی سویٹ ہوم میں طیبہ کی سرگرمیوں کی فوٹیج اور تصاویر بنانے سے روک دیا گیاہے۔
اسسٹنٹ کمشنر انڈسٹریل ایریا کیپٹن ریٹائرڈ شعیب علی کی طرف سے جاری احکامات میں کہا گیا ہے کہ طیبہ کو سپریم کورٹ کے احکامات پر 11 جنوری کو پاکستان سویٹ ہوم کی تحویل میں دیا گیا۔
یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ پاکستان سویٹ ہوم میں غیر مجاز افراد داخل ہو کر طیبہ سے بات چیت کر رہے ہیں جو سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔
مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر کسی کو بھی طیبہ سے ملاقات اور اس کی فوٹو یا ویڈیو بنانے کی اجازت نہ دی جائے، طیبہ کے سویٹ ہوم میں قیام کے دوران وہاں آنے والے تمام افرادکی فہرست تیار کی جائے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع تھانہ انڈسٹریل ایریا کے ایس ایچ او کو دی جائے۔