11 اپریل ، 2017
136 کلومیٹر طویل کراچی۔ حیدرآباد ایم نائن موٹر وے کے منصوبے میں چار انٹرچینج، کئی پیڈسٹیرین برج اور درجنوں کیمرے نصب کئے جارہےہیں لیکن تاحال منصوبہ اب بھی ریسٹورنٹ، پیٹرول پمپس، ٹیلی فون بوتھ سمیت کئی اہم سہولتوں کا منتظرہے۔
ایم نائن موٹر وے سے مختلف علاقوں کا رخ کرنے کے لئے منصوبہ پرکوٹری صنعتی زون، تھانہ بولا خان، نوری آباد اور دادا بھائی انٹرچینج بنائے جارہے ہیں۔ انٹر چینجز موٹروے سے صنعتی زون کے علاقوں، کیر تھراور کینجھر جھیل کے علاقوں کو ملانے کے کام آئیں گے۔
اسی طرح لونی کوٹ ٹول پلازہ سے لکی کراچی ٹول پلازہ تک ہر دو کلومیٹر کے فاصلہ پر کیمرے نصب کئے جانے کے ساتھ ساتھ راستے میں 5 پیڈسٹیرین برج بنائے جارہے ہیں جس پر سے مویشی اور موٹر سائیکلوں کے گذرنے کی سہولت بھی ہوگی۔
اس کے علاوہ موٹروے تعمیر سے قبل ایک سو پیتس کلومیٹر ہائی وے کے اطراف میں قائم غیرقانونی تجاوزات کوہٹانا بھی نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی ذمہ داری تھی تاہم وہ بھی جوں کے توں موجود ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ جس طرح لاہور اسلام آباد موٹروے میں سفر کے دوران مسافروں کوسہولت حاصل ہیں، وہ اس منصوبے میں نہیں ہیں۔ منصوبہ مکمل ہونے سے قبل تعمیر کئے گئے ٹول پلازہ پرماضی کے رائج ٹیکس سے دوگنا وصول کیا جارہاہے۔
کراچی اور حیدرآباد کے درمیان سفر کرنے والے مسافروں نے ایم نائن موٹروے کی تعمیر کو خوش آئند قرار دینے کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی مطالبہ کیا ہے کہ موٹروے پر ریسٹورنٹس، ہوٹلز اور اسپتال سمیت دیگر سہولیات فراہم کی جائیں۔