بلاگ
18 اپریل ، 2017

’رنگ دو ملتان‘ پراجیکٹ اور ثقافتی ورثے کی حفاظت

’رنگ دو ملتان‘ پراجیکٹ اور ثقافتی ورثے کی حفاظت

کسی بھی علاقے کی ثقافت میں اس کے ماضی کی جھلک نمایاں ہوتی ہے،زندہ قومیں اپنی ثقافت کی حفاظت کرتی ہیں اور کوشش کرتی ہیں کہ ان کا شاندار ماضی صرف کتابوں میں ہی نہ رہ جائے بلکہ اس کو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کیا جائے، دو سال پہلے بہاولپور میں اسلامیہ یونیورسٹی کے آرٹ کے طلبہ نے اپنے شہر کی ثقافت کو نمایاں کرنے کے لیے ’ہمارا بہاولپور،پیارا بہاولپور‘ سلوگن کے تحت شہر کی چند منتخب دیواروں کو 15فٹ بلند اور 12 فٹ چوڑے 60 پینلز سے مزین کر کے سب کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا،مزید برآں اسلامیہ یونیورسٹی کےسامنے واقع ایک چوک میں 14 فٹ بلند اسٹیل کا ایک مونومنٹ بنایا گیا، اس ساری مہم کا مقصد بہاولپور کے تاریخی ورثے کو نئی نسل سے متعارف کروانا تھا۔

اسی طرح کی ایک مہم کا آغاز ملتان میں ’رنگ دو ملتان‘ کے عنوان سے کیا گیا، دسمبر سے شروع ہونے والی یہ مہم جون تک جاری رہے گی، پہلے مرحلے میں تاریخی حرم گیٹ اور اس کے ملحقہ عمارات کو مختلف رنگوں سے رنگ دیا گیا ہے، جس سے شہر کی خوبصورتی میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے مزاج میں بھی خوشگوار تبدیلی آئی ہے، اس پراجیکٹ کےتحت تقریباً 400 پرانی عمارات کو رنگا جائے گا۔

ان عمارات کے مکینوں کو اس وقت حیرت کا سامنا کرنا پڑا، جب انہیں معلوم ہوا کہ اس آرائش کے لیے ان کو کوئی قیمت نہیں ادا کرنا پڑے گی، مقامی حکومت کے اس زبردست اقدام کو لوگوں نے بہت سراہا اور بتایا کہ اس قسم کے اقدامات سے حکومت اور عوام کے درمیان دوریاں کم ہوتی ہیں اور ایسے اقدامات کرتے رہنا چاہئیں، اس سے ایک تو شہر کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے، دوسری طرف لوگوں کو اپنے کلچر سے انسیت پیدا ہوتی ہے۔

دوسرے مرحلے میں گھنٹہ گھر اسکوائر سے ملحقہ عمارات کو سجایا گیا، جس سے ان عمارات کی دلکشی میں بھی اضافہ ہوا اور تاریخی ورثہ نوجوانوں اور سیاحوں کی دلچسپی کا باعث بھی بنا اور تیسرے مرحلے میں دمدمہ جو قلعے کی پرانی مچان تھی، وہاں بھی کام جاری ہے۔

مزید برآں شہر کی پرانی فصیل کی بھی تزئین و آرائش کی گئی ہے، بہاولپور اور ملتان کی دیکھا دیکھی لاہور کی پنجاب یونیورسٹی کے نیو کیمپس کی ڈیڑھ کلو میٹر طویل دیوار کو پنجاب اور لاہور کی ثقافت کو نمایاں کرنے والی 5سو تصاویر سے مزین کیا گیا ہے ۔

صاحبزادہ محمد زابر سعید بدر  50کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ ممتاز صحافی،محقق اور ابلاغ عامہ کی درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔