24 اپریل ، 2017
سماجی کارکن سبین محمود کے قتل کو آج دو سال ہوگئے، سبین محمود کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔
24 اپریل 2015 کو ڈیفنس فیز ٹو میں نامعلوم موٹرسائیکل سوار دہشت گردوں نے گاڑی پر فائرنگ کی جس سے سماجی کارکن سبین محمود جاں بحق اور ان کی والدہ زخمی ہوگئی تھیں، سبین کو پانچ گولیاں ماری گئیں۔
قتل کے عینی شاہد اور سبین محمود کے پولیس گارڈ غلام عباس نے پولیس کو اپنا بیان رکارڈ کرایا جس کے بعد تفتیش کا آغاز ہوا۔
ابھی سبین محمود قتل کیس کی تفتیش چل ہی رہی تھی کہ 19 دن بعد 13 مئی کو دہشت گردوں نے ایک اور خون کی ہولی کھیلی اورصفورہ گوٹھ کے قریب اسماعیلی کمیونٹی کی بس پر فائرنگ کرکے 40 سے زائد معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، جس کے بعد تفتیش کاروں کے لئے ایک نیا باب کھل گیا۔
پولیس نے تفتیش کا دائرہ مزید وسیع کیا اور چند ہی دنوں میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ نے خفیہ اطلاع پر گلشن معمار میں چھاپا مارا اور مقابلے کے بعد 5 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا، گرفتار دہشت گردوں کی شناخت سعد عزیز عرف ٹن ٹن، طاہر منہاس عرف سائیں، اسد الرحمان، حافظ ناصر اور محمد اظہر کے نام سے ہوئی۔
سعد عزیز نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ سانحہ صفورہ سے قبل اس نے سبین محمود کو بھی قتل کیا تھا۔