17 مئی ، 2017
خیبر پختونخوا میں فاٹا کے انضمام کا معاملہ ایک بار پھر مؤخر ہو گیا، جے یو آئی ف کے قائد مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعظم نواز شریف سے بیرون ملک رابطہ کر کے قانون سازی رکوا دی۔
وفاقی وزیر سیفران عبد القادر بلوچ نے فاٹا ارکان کو انتظار کرو کا پیغام دے دیا۔
جے یو آئی ف کے قائد مولانا فضل الرحمان کا جادو چل گیا، فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کا معاملہ ایک بار پھر مؤخر ہو گیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ مولانا فضل الرحما ن نے وزیر اعظم نواز شریف سے بیرون ملک رابطہ کیا اور انہیں اس بات پہ قائل کر لیا کہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کی گئی آئینی ترمیم اور قبائلی علاقہ جات رواج بل 2017 ءپہ مذید کارروائی مؤخر کر دی جائے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے بیرون ملک سے ہی وفاقی حکومت کو ہدایت دی کہ ان کی وطن واپسی تک فاٹا کے متعلق قانون سازی کو مؤخر کر دیا جائے۔
وفاقی وزیر عبد القادر بلوچ نے شاہ جی گل آفریدی کی قیادت میں فاٹا ارکان کو بلا کر انہیں وزیر اعظم کا پیغام پہنچا دیا اور کہا کہ وہ قانون سازی کے لیے ابھی انتظار کریں جو کہ رواں اجلاس میں نہیں ہو سکتی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ملاقات کے دوران حکومتی رکن شہاب الدین کی وفاقی وزیر عبد قلادر بلوچ سے تلخ کلامی بھی ہوئی جس پر وفاقی وزیر نے شہاب الدین سے کہا کہ اگر وہ پارٹی قیادت کا حکم نہیں مانتے تو پارٹی چھوڑ جائیں۔
اس دوران فاٹا ارکان نے شکوہ کیا کہ آپ صرف مولانا کی وجہ سے فاٹا عوام کے ساتھ اتنی بڑی زیادتی کیسے کر سکتے ہیں۔
’جیو نیوز‘ کے رابطے پر شاہ جی گل آفریدی نے وفاقی حکومت کی طرف سےقانون سازی مؤخر کرنے کی تصدیق کی اور کہا کہ ار فاٹا ارکان کی حق تلفی کی گئی تو وہ بجٹ کی منظوری میں ووٹ نہیں ڈالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا ارکان جمعرات کو قومی اسمبلی اجلاس کے بعد مشاورت سے آئندہ کا لائحہ عمل بنائیں گے۔
فاٹاکے انضمام کے لیے آئین میں 30 ویں ترمیم اور قبائلی علاقہ جات رواج بل 2017 ءپیر کو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا جس پر قائمہ کمیٹی نے جمعرات کو رپورٹ دینی تھی۔
رواں قومی اسمبلی اجلاس جمعے کو ملتوی ہو رہا ہے جس کے بعد بجٹ اجلاس ہو گا جس میں فاٹا کے انضمام سے متعلق قانون سازی نہیں ہو سکتی۔