26 مئی ، 2017
اسلام آباد میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑ پ کے بعد کسان اتحاد کے 180مظاہرین گرفتار کر لئے گئے، جنہیں تھانوں میں منتقل کرنے کےلیے گاڑیاں کم پڑگئیں ۔ ڈی چوک پر ایک جانب سے پتھراؤ اور دوسری جانب سے آنسو گیس کے شیل ،واٹر کینن اور لاٹھیوں کااستعمال کیا گیا ، ڈی ایس پی سمیت 6اہل کار اور متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے ۔
مظاہرین زراعت پر ٹیکسز ختم کرنے ، سبسڈی اور کسان پیکیج پر عملدرآمد کا مطالبہ کررہے تھے ۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ کسان دشمن بجٹ ہمیں کسی صورت قبول نہیں۔اسحاق ڈار ہمیں مارنا چاہتے ہیں تو سڑکوں پر ماردیں۔
انہوں نے کہا کہ باردانے کے معاملے پر ہمیں پٹواریوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا، ہمارا خون پسینہ ضائع ہورہاہے، بچت نہیں ہوتی ۔
کسانوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ بجٹ میں تجویزیں پیش کردی جاتی ہیں ، مگر عمل نہیں ہوتا۔کسانوں کے لیے پالیسیاں وہ بنارہے ہیں جنہیں زراعت کاکچھ پتا نہیں۔
انہوں نےحکومت سے زراعت پر ٹیکسز ختم کرنے اور اجناس کی قیمتیں مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کسان اتحاد کے مظاہرے کی وجہ سے میٹرو بس سروس بھی معطل ہو گئی ہے۔میٹرو بس سروس کو صدر سے بند کر دیا گیا ہے جبکہ بسوں کو اسٹیشنز پر ہی روک لیا گیا ہےجس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کسان مظاہرے پر پہنچے انہوں نے احتجاج کرنے والے کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسان ہماری معیشت کو بہتر کرتے ہیں،غریب محنت کرتا ہے اور ہم ایوانوں میں بیٹھ کر مزے لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ ٹھنڈ میں بیٹھ کر بجٹ سن رہے ہیں، کبھی غریب کے بچے کوسخت موسموں میں تڑپتے دیکھا ہے؟ہمسایہ ملکوں میں کسانوں کو پیکیج دیا جاتا ہے۔
انہوں نےحکمرانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آنکھیں کھولو،تم چلے جاو ٔگے ملک اندھیرے میں ڈوب جائے گا۔