30 مئی ، 2017
وزارت دفاع اور وزارت خارجہ کی جانب سے سعودی اتحاد سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس کی ذمہ داری قبول نہ کرنے پر چیئرمین سینیٹ نے سیکریٹری خارجہ اور دفاع کو استحقاق کمیٹی میں طلب کرنے کاحکم دے دیا۔
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ حساس معلومات حاصل کرنے کاحق نہیں تو پارلیمنٹ کوبند کر دیتے ہیں، پارلیمنٹ کو پنگ پانگ بال بنایا گیا تو اسے قبول نہیں کروں گا۔
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایوان کو پیغام بھجوایا کہ وہ اس حوالے سے سینیٹ میں بیان دیں گے۔
سینیٹ میں فرحت اللہ بابر کا توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا گیا کہ سعودی حکام نے بیان دیا ہے کہ فوجی اتحاد دہشت گرد تنظیموں داعش یا القاعدہ کو روکے گا اور کسی رکن ملک کی درخواست پر باغی گروپوں کے خلاف کارروائی کرے گا، تاہم جوا ب دینےکیلئے کوئی وزیرموجودنہ تھا۔
وزارت دفاع اور وزارت خارجہ نے جواب دینے کی ذمہ داری ایک دوسرے پرڈال دی۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ حساس معلومات کے حصول کا حق حاصل نہیں تو پارلیمنٹ بند کر دیتے ہیں، یہ بہتر آپشن ہو گا۔
توجہ دلاؤ نوٹس 25 اپریل کو سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع ہوا، وزارت دفاع کو 2 مئی کو جواب کے لیے بھجوا یا، گزشتہ روز وزارت دفاع نے اطلاع دی کہ معاملے کاان کی وزارت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، وزارت خارجہ کو بھجوا دیں، وزارت خارجہ نے کہا کہ نوٹس واپس وزارت دفاع کو بھیجا ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پارلیمنٹ کا اختیار ہے کہ اسے حساس معلومات فراہم کی جائیں، اگر پارلیمنٹ کو پنگ پانگ بال بنایا گیا تو قبول نہیں کروں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس حوالے سے اطلاع پارلیمنٹ میں نہیں آ سکتی تو پارلیمنٹ پھر کس لیے ہے؟ کیا پارلیمنٹ گھاس کاٹنے کے لیے ہے؟پارلیمنٹ کو معلومات فراہم نہ کرنے پر سیکریٹری دفاع اور سیکریٹری خارجہ کو کمیٹی برائے استحقاق میں طلب کیاجائے۔
سینیٹر شیری رحمان نے عوامی اہمیت کے حامل نقطے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سول ملٹری تعلقات کا یہ حال ہے کہ اب آرمی چیف ایران جا رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم واحد اسلامی ایٹمی ملک تھے جو سعودی عرب کانفرنس میں شریک ہوئے لیکن ہمارے وزیراعظم کہیں پیچھے کی صفوں میں تھے، وزیر اعظم کو وہاں بولنے تک نہ دیا گیا۔