دنیا
08 جون ، 2017

ایشیائی ممالک کا سمندروں کو پلاسٹک سے پاک کرنے کا عزم

ایشیائی ممالک کا سمندروں کو پلاسٹک سے پاک کرنے کا عزم

ایشیائی ممالک نے سمندروں کو پلاسٹک سے پاک رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سمندروں سے متعلق سربراہی اجلاس میں چین، انڈونیشیا، تھائی لینڈ اور فلپائن کے حکام نے سمندروں کو پلاسٹک سے پاک رکھنے کی ضرورت پر زور دیا اور اس پرکام کرنے کے بھی عزم کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے حکام نے اس عزم پر ایشیائی ممالک کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

نیویارک میں ہونے والی اس کانفرنس میں کہا گیا کہ اجلاس کا مقصد اس پلیٹ فارم کے ذریعے تمام ممالک کو پلاسٹک کی آلودگی پھیلانے سے خبردار کرنا تھا۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی ڈائریکٹر ایرک سولہیم نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو ممالک سمندروں کو پلاسٹک سے صاف رکھنا چاہتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ ہر سال تقریباً سمندروں میں تقریباً 13.5 ملین ٹن پلاسٹک پھینکا جاتا ہے اور اسے صاف کرنے میں وقت لگے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سمندروں میں یہ پلاسٹک زیادہ ترمچھلیوں اور دیگر آبی حیات کے پیٹ میں جاتا ہے۔

جرمنی کے ادارے ہیلم ہالٹز  کے مطابق ایشیاء میں زمین پر پھیلنے والی 75 فیصد آلودگی صرف سمندروں سے آتی ہے، ان سمندروں میں سے اگر 50 فیصد آلودگی میں کمی کردی جائے تو دنیا بھر سے 37 فیصد پلاسٹک کی آلودگی کو کم کیا جا سکتا ہے۔

تھائی لینڈ کی حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کی کانفرنس کو رپورٹ لکھی گئی جس میں کہا گیا کہ کچرا صحیح سے صاف نہ کرنے اور پلاسٹک کے بارے میں کم معلومات ہونے کی وجہ سے سمندر سے آنے والا زیادہ ترپلاسٹک زمین پر جمع ہو رہا ہے۔

2016 میں تھائی لینڈ میں کل 2.83 ملین ٹن کچرا سمندر میں گیا تھا جس میں سے 12 فیصد پلاسٹک ہے۔

تھائی لینڈ کی حکومت کا کہنا ہے کہ انہوں نے 20 سالہ ایسی حکمت عملی تیار کی ہے جس کے ذریعے پلاسٹک کو سمندرسے دور رکھا جائے گا اور ایسی چیزوں کا استعمال کیا جائے گا جنہیں ایک سے زائد مرتبہ کارآمد میں لایا جا سکے۔

انڈونیشیا کی حکومت نے اس بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنا شروع کر دیا ہے جب کہ فلپائن میں اس کو لے کر نئے قوانین بنائے جارہے ہیں۔

مزید خبریں :