09 جولائی ، 2012
اسلام آباد … قومی اسمبلی میں توہین عدالت ترمیمی بل 2012ء منظوری کیلئے پیش کردیا گیا، حکومت کی جانب سے بل آج ہی منظور کرانے کی کوشش پر مسلم لیگ ن کے اراکین کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جبکہ اپوزیشن نے توہین عدالت ترمیمی بل کی مخالفت کردی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی زیر صدارت جاری ہے۔ وزیر قانون سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے قومی اسمبلی میں توہین عدالت ترمیمی بل 2012ء اور 26 اپریل سے 19 جون 2012ء تک کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے اقدامات کو تحفظ دینے کا آرڈیننس پیش کردیا۔ توہین عدالت ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ بل کو فوری طور پر منظور کیا جائے، پرویز مشرف کا توہین عدالت کا قانون ختم کرنا چاہتے ہیں، اگر اپوزیشن جنرل پرویز مشرف کا قانون قائم رکھنا چاہتی ہے تو بتائے۔ اس موقع پر مسلم لیگ ن کے سردار مہتاب عباسی نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ بل پیش کرتے ہی منظور ہو، اگر آپ نے رولز کو خراب کرنا ہے تو کرلیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنی بد اعمالیوں میں پارلیمنٹ کو شریک نہ بنائیں، آج پارلیمانی تاریخ کا سیاہ دن ہے، ہم بل کو منظور نہیں کرینں گے اسے قائمہ کمیٹی میں بھجوایا جائے۔ توہین عدالت ترمیمی بل 2012ء پیش کئے جانے پر مسلم لیگ ن کے اراکین نے نو نو اور شیم شیم کے نعرے لگائے جبکہ مولانا فضل الرحمان نے بھی کھڑے ہو کر احتجاج کیا، جب انہوں نے بات کرنے کی کوشش کی تو اسپیکر نے ان کا مائیک نہیں کھولا۔ آفتاب شیر پاوٴ نے سوال کیا کہ یہ بل ایجنڈے پر موجود ہے تو رولز کیوں معطل کئے گئے، خورشید شاہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ رولز پہلے بھی معطل ہوتے رہے ہیں، ایسا پہلی دفعہ نہیں ہوا۔ وزیر وزیر خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن کو بحث کیلئے موقع دیا جائے، جس نے بات کرنی ہے وہ کرلے، بل پر بات کرنا آپ کا حق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بل کو منظور یا مسترد کرنا ایوان کا اختیار ہے، (ن) لیگ کے دور میں 14 ویں آئینی ترمیم اسی طریقہ کار کے تحت منظور کی گئی تھی۔ مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم پر جتنا مرضی ہنسیں، کل آپ خود پر ہنسیں گے، ایک ہی سانس میں تمام مراحل عبور کرنے کی کوشش کی گئی، آج پارلیمانی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانونی فاروق ایچ نائیک نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو سپریم کورٹ سے نااہل قرار دیئے جانے کے بعد 26 اپریل سے 19 جون تک کے اقدامات کو تحفظ دینے کیلئے صدارتی آرڈیننس بھی قومی اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا گیا۔