09 جولائی ، 2012
اسلام آباد … قومی اسمبلی میں توہین عدالت ترمیمی بل 2012ء منظور کرلیا گیا، آئین کی شق 248 کی ذیلی شق ایک کے تحت مختلف لوگوں کو استثنیٰ دیا گیا ہے، مسلم لیگ ن کے اراکین کی جانب سے بل کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا جبکہ اپوزیشن نے توہین عدالت ترمیمی بل کی مخالفت کردی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی کی زیر صدارت جاری ہے۔ قومی اسمبلی میں توہین عدالت ترمیمی بل 2012ء وفاقی وزیر قانون سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے پیش کیا جسے ایوان کی اکثریت نے منظور کرلیا جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بل کی شدید مخالفت کی گئی۔ بل کے مطابق آئین کی شق 248 کی ذیلی شق ایک کے تحت وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ اور کابینہ اراکین سمیت مختلف لوگوں کو استثنیٰ دیا گیا ہے، استثنیٰ رکھنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں ہوسکے گی۔ بل کے تحت اب عدالت توہین عدالت کرنے والے شخص کو حراست میں لینے کا حکم دے سکتی ہے جبکہ عدالت توہین عدالت کے مرتکب شخص کو اسی روز ضمانت پر رہا کرے گی۔ بل کے مطابق توہین عدالت کا مقدمہ بعد میں چلنے کی صورت میں مزید سزا دی جاسکتی ہے۔ بل میں یہ بھی شامل کیا گیا ہے کہ جج کے بارے میں سچا بیان توہین عدالت کے زمرے میں نہیں آئے گا تاہم یہ بیان عدالتی سرگرمیوں کے بارے میں نہیں ہونا چاہئے۔ بل میں یہ شق بھی شامل کی گئی ہے کہ عدالتی فیصلوں کے بارے میں مناسب الفاظ میں تبصرہ توہین عدالت نہیں ہوگا۔ توہین عدالت کا ترمیمی بل منظور ہونے کے بعد قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم راجا پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ بل کی منظوری سے پارلیمنٹ کو بڑی کامیابی نصیب ہوئی ہے، الیکشن کمشنر کیلئے نام پر اتفاق کرلیا گیا ہے، ہماری طرف سے کوئی بدنیتی نہیں ہے، حکومت جمہوریت کو پروان چڑھانے کیلئے پر عزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر جانبدار الیکشن کمشنر کا تقرر پارلیمنٹ کی فتح ہے، تمام جماعتیں مبارکباد کی مستحق ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نیٹوکی سپلائی لائن اصولی موٴقف کی وجہ سے بند کی، نیٹوسپلائی بند کرکے 8 ماہ تک دباوٴ برداشت کیا، امریکا نے سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کی معافی مانگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اداروں کا ٹکراوٴ نہیں چاہتے، عدلیہ کی عزت کرتے ہیں، سپریم کورٹ کے ججز پاکستان کے ججز ہیں، ان کی توقیر کرنا ہم سب کا فرض ہے، ہم جمہوری لوگ ہیں، جمہوریت کی عزت کرنا جانتے ہیں۔ توہین عدالت ترمیمی بل کی منظوری کے بعد 21 ویں آئینی ترمیم کا بل 2012ء بھی قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا، وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ یہ بل جسٹسز کی تنخواہ بڑھانے سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل ججز کے حقوق سے متعلق ہے، کسی کو رشوت نہیں دے رہے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔