دنیا
07 جولائی ، 2017

فلاحی تنظیم سندھی ایوسی ایشن نارتھ امریکا کا33واں کنونشن

فلاحی تنظیم سندھی ایوسی ایشن نارتھ امریکا کا33واں کنونشن

شمالی امریکامیں سندھیوں کی نمائندہ فلاحی تنظیم سندھی ایوسی ایشن(سنا)نارتھ امریکا کی جانب سے 33واں سالانہ کنونشن امریکا کے شہر لاس اینجلس میں منعقد ہوا ۔

کنونشن میں پاکستان،بھارت،امریکا،یورپ اور کینیڈا سے تعلق رکھنے والے مندوبین نے شرکت کی۔اس بار کنونشن کا موضوع بچیوں کی تعلیم اور اس کی اہمیت تھا۔

کنونشن میں پاکستان کے قونصل جنرل عبدالجبار میمن نے شرکت کی اور آخری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا سے آئے ہوئے سندھیوں کو ایک چھت تلے دیکھ کر انہیں انتہائی خوشی ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ان کا دل چاہ رہا ہے کہ ہر موضوع پر کھل کر بات کی جائے ،انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا کلچر رہا ہے کہ جب ہم خود کچھ نہیں کر سکتے تو الزام دوسروں پر دھر دیتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں جو مسائل ہیں ان کے ذمہ دار ہم خود ہیں انہوں نے سابق صدر پرویز مشرف سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پرویز مشرف کے ساتھ سفر کیا اور ایک دن انہوں نے بھی مشرف کے سامنے سندھ کی احساس محرومی کی بات کی جس پر انہوں نے جو جواب دیا اس کے بعد انہیں اس بات کا احساس ہوا کہ ان کی سوچ غلط تھی۔

انہوں نے کہا کہ مشرف نے ان سے کہا کہ سندھ کے تمام اعلیٰ عہدیداران سندھی ہیں حتی کہ نیشنل فنانس کمیشن کا چیئرمین بھی سندھی ہے اگر وہ کچھ نہیں کرتے تو اس میں دوسروں کی کیا غلطی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ سندھ میں مسائل کے ذمہ دار ہمارے سندھی لیڈران اور بیورکریٹ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی قوم کو ختم کرنا ہو تو اس کی تعلیم کو ختم کر دیا جاتا ہے۔

سندھ میں تعلیم کا جو حال ہے اس کو دیکھ کر ان کو رونا آتا ہے انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کیلئے کام کرنا ہوتا ہے اور قوم کو کسی معجزہ کا انتظار نہیں کرنا ہوتا انہوں نے کہا کہ میں بھی آپ کے سامنے ہوں میں بھی اسی معاشرہ کا حصہ ہوں اگر میں ان دکھ اور تکالیف سے نکل کر یہاں تک پہنچ سکتا ہوں تو آپ بھی اس سے نکل سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دور حکومت میں ان کو ہمیشہ کھڈے لائین لگایا گیا اور ایک پنجابی وزیراعظم نے ان کو امریکہ میں تعینات کیا لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنا خود احتساب کریں اور جو لوگ مسائل کا حصہ ہیں ان کا احتساب کریں۔

کنونشن سے سنا کے مرکزی صدر محمد علی مہر ،خالد میمن،سنی پنہور،غلام محی الدین میمن،ظفر آغا،ڈاکر بلو اور دیگر نے خطاب کیا۔اس موقع پر تھرپارکر سے آسوکولیسی اور امریکہ کے سندھی ڈاکٹر رفعت انصاری جنہوں نے حال ہی میں امریکہ کی یونیورسٹی کو 15ملین ڈالر کا عطیہ دیا ان سمیت دیگر افراد کو ایوارڈ پیش کیے گئے۔

قبل ازیں تین روز جاری رہنے والی اس کنونشن میں تعلیم صحت،تہذیب،ادب و ثقافت کے حوالے سے مختلف سیشن منعقد کیے گئے اور آئندہ سال کیلئے مختلف پروجیکٹ بھی مرتب کیے گئے جس مں اشفاق آذر،قاسم راجپر،آغا پیر،ذاکر بلو،ذوالفقار قادری،مٹھل وقاصی،ڈاکٹر یاسمین خمسانی،درخشاں میمن،ظفر آغا،خالد میمن،محمد علی مہر،نثار صدیقی،عزیز ناریجو،عبدالرحمان سومرو،فرید بھٹو دیگر نے حصہ لیا جبکہ تعلیمی سیشن میں کراچی اور لاس اینجلس میں موجود ادیبوں،دانشوروں اور قلمکاروں کی ایک وڈیو کانفرنس میں پاکستان کی معروف اسکالر اور رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر مہتاب اکبر راشدی اور دیگر نے حصہ لیا۔

آنے والے مندوبین کو لاس اینجلس پارک میں پکنک بھی کرائی گئی جبکہ محفل موسیقی کی محفل سے پاکستان کے معروف گلوکاروں حمیرا چنا اور ارشد محمود نے اپنے بھر پور فن کا مظاہرہ کیا۔کنونشن کے تمام تر انتظامات کمپنی کے چیئرمین سنی پنہور اور ان کی ٹیم نے سر انجام دئیے۔کانفرنس میں ورلڈ سندھی کانگریس کے رہنمائوں امیر علی لغاری،صغیر شیخ ،رحمان کاکے،سنا کے صدر صدر جمیل دائودی،معظم بھنگر،فیض اللہ عباسی،پارس سید،کمشنر تھرپارکر شفیق میسیر ،راجہ زاہد اختر خانزادہ،مرتضیٰ مورائی،علی حسن بھٹو،نثار مہر اور دیگر نے شرکت کی سنا کی جنرل باڈی اجلاس میں 14قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کی گئیں جس میں سندھ میں سندھیوں کے ماورائے عدالت قتل اور گمشدہ افراد کی بازیانی اور سندھی کو قوم زبانی کا درجہ دینے سندھ میں اقلیتوں کے تحفظ تعلیم و صحت کی بنیادی سہولیات سمیت دیگر قراردادیں شامل تھیں۔

مزید خبریں :