10 جولائی ، 2017
جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس
Posted by Geo News Urdu on Monday, July 10, 2017
حکومت نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کو ردی قرار دے کر مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔
اسلام آباد میں وزیردفاع خواجہ آصف، شاہد خاقان عباسی اور بیرسٹر ظفراللہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں کوئی دلیل اور مستند مواد نہیں، جے آئی ٹی کی رپورٹ دراصل عمران خان کے سیاسی بیانیے کو رپورٹ کی شکل میں پیش کیا گیا جب کہ رپورٹ اور اس کے مندرجات ہمارے لئے نئے نہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں ایسی کہانی گڑھی گئی ہے جس سے ایک سیاسی جماعت کا موقف پیش ہوتا ہے، اس رپورٹ کے جھوٹ کو سپریم کورٹ کے سامنے نہ صرف بے نقاب کریں گے بلکہ اس کے پرخچے اڑا دیں گے۔
وفاقی وزیرمنصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو مینڈیٹ دیا تھا کہ صرف 13 سوالات کے جواب حاصل کریں لیکن جے آئی ٹی نے رپورٹ میں ٹرائل کورٹ بننے کی کوشش کی، ہم سمجھتے ہیں کہ اس رپورٹ میں سیاسی ایجنڈا ہے جب کہ ہمارے وکلا رپورٹ کا جائزہ لے رہے ہیں جس کے بعد رپورٹ میں تضادات کا خلاصہ قوم کے سامنے رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک کھیل کھیلا جارہا ہے، چن چن کر سیاسی مخالفین کو جے آئی ٹی میں شامل کیا گیا، جے آئی ٹی کی رپورٹ اسی طرح ناکام ہوگی جس طرح دھرنا ون اور ٹو ناکام ہوا اور ہم اس رپورٹ کو دھرنا تھری کا نام دیں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ حکومت مخالفین کے تمام حملوں کا مقابلہ کرے گی، خوش ہیں کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں کہیں ذکر نہیں کہ وزیراعظم یا ان کے خاندان نے قوم کی دولت میں مالی بدعنوانی کی، اچھا ہوتا کہ وزیراعظم کے خلاف مالی بدعنوانی کا ثبوت نکالا جاتا۔
اس موقع پر بیرسٹر ظفراللہ کا کہنا تھا کہ ہمارا خیال تھا کہ انصاف کے تقاضوں کے تحت جے آئی ٹی رپورٹ پیش کرے گی لیکن یہ پی ٹی آئی کی رپورٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کرنا اور شہادت اکٹھی کرنا یہ اعلیٰ تحقیق کاروں کا کام ہے لیکن جے آئی ٹی کے 6 ارکان میں سے 4 ایسے تھے جن کا فوجداری اور قانونی شہادت کا تجربہ زیرو تھا، جے آئی ٹی رپورٹ میں کوئی دلیل موجود نہیں۔
وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہم سمجھتے تھے کہ جے آئی ٹی کا انحصار مضبوط شہادتوں پر ہوگا لیکن جے آئی ٹی رپورٹ میں رحمان ملک کی باتوں پر بہت زیادہ انحصار کیا گیا ہے، سورس رپورٹ کی کسی عدالت میں بطور شہادت اہمیت نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ حسین نواز کی سعودی عرب میں کمپنی ہے اور یہاں قانونی طریقے سے پیسا بھیجا گیا، یہ پیسا بینکنگ چینل کے ذریعے نواز شریف کے اکاؤنٹ میں آیا، جہاں سے پیسا کمایا گیا اور پاکستان بھیجا گیا وہاں کوئی قانون حرکت میں نہیں آیا۔
پریس کانفرنس کے دوران وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں بہت سی باتیں ناقابل یقین اور مضحکہ خیز ہیں اور اس رپورٹ سے مشرف دور کے بے بنیاد الزامات کی یاد تازہ ہوگئی، ہمیں کوئی ڈر نہیں ہے اور ہمارا مقدمہ پاکستان کے عوام کے سامنے ہے۔