13 جولائی ، 2017
پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کرنے والی تین کمپنیوں نے اپنا کام بند اور اثاثے فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ماہرین کے مطابق اگر ایسا ہوا تو توانائی کی قلت کے شکار ملک پاکستان میں تیل و گیس تلاش کی کوششوں کا شدید دھچکے لگے گا۔
انڈسٹری ذرائع کے مطابق گزشتہ سال امریکی سروس کمپنی بیکر ہیوجز کے بعد اب تین غیر ملکی کمپنیاں ملک سے جا رہی ہیں۔
ایکسپلوریشن کمپنیزایسو سی ایشن کے ایک رہنما کے مطابق برطانوی کمپنی پریمیئر کی فروخت آخری مرحلے میں ہے، پریمئر کے پاس کندڑواری، زمزمہ، قادرپور اور بھٹ میں تیل وگیس کے اثاثے ہیں۔
ایسو سی ایشن کے مطابق ایک بڑی یورپی کمپنی او ایم وی نے بھی پاکستان سے نکلنےکا فیصلہ کر لیا ہے، او ایم وی کے پاس مہر، ساون اور میانو فیلڈز میں اثاثے ہیں۔
رہنما ایسو سی ایشن مظہر فاروق کے مطابق عرصے سے کام کرنے والی تلو کمپنی بھی پاکستان سے نکلنے کے لیے پر تول رہی ہے۔ تلو کمپنی کے او جی ڈی سی اور بلوچستان میں اثاثے ہیں۔
مختلف انڈسٹری ذرائع کے مطابق اثاثوں کی خریداری میں ہاشوانی اور الحاج گروپ کی گہری دلچسپی ہے جب کہ او ایم وی خریدار تلاش کر رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تین سال سے تیل و گیس کی تلاش کے علاقوں کے لیے بولیاں نہیں کی گئیں جبکہ کم تیل قیمت اور ایکسپولیریشن پالیسی پر کشش نہ ہونا بھی کمپنیوں کے جانے کی وجہ ہے۔
ماہرین کے مطابق کمپنیوں کے پاکستان سے جانے کے بعد ملک کی بڑھتی ہوئی توانائی ضروریات کو بھاری زرمبادلہ خرچ کر کے امپورٹ کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکے گا۔
اس حوالے سے جب وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے معاملے پر غیر سنجیدہ ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب جے آئی ٹی کے سبب ہوا ہے۔