کاروبار
14 جولائی ، 2017

اسٹیٹ بینک، وزارت خزانہ اختلافات: ایکسچینج ریٹ میں لچک ضروری، آئی ایم ایف

اسٹیٹ بینک، وزارت خزانہ اختلافات: ایکسچینج ریٹ میں لچک ضروری، آئی ایم ایف

کراچی: روپے کی قدر پر اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ میں شدید اختلافات کے بعد سربراہ آئی ایم ایف پاکستان ہیرالڈ فنگر کا بیان سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ بیرونی کھاتوں میں توازن کے لیے ایکسچینج ریٹ میں لچک ضروری ہے۔

سربراہ آئی ایم ایف پاکستان کا کہنا تھا کہ ان کے ادارے نے ہمیشہ اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کی حمایت کی ہے۔

بینکنگ ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بنک نے ڈالر کی قدر بڑھنے پر اپنے اعلامیے میں بھی بالکل یہی موقف اختیار کیا تھا جبکہ آئی ایم ایف کی خواہش کے برخلاف روپے کی قدر گھٹنے پر تحقیقات جاری ہیں۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پانچ جولائی کو روپیہ کی قدر گرتے وقت اسٹیٹ بنک نے روایت سے ہٹ کر مداخلت نہیں کی۔

اس سے قبل آئی ایم ایف نے 2017ء کے لئے پاکستان کی معاشی رپورٹ جاری کی جس کے مطابق ملکی معاشی ترقی کی شرح 5 اعشاریہ 3 فیصد کے لگ بھگ رہے گی۔

آئی ایم ایف کی 2017 کے لئے جاری کردہ معاشی رپورٹ کے مطابق سی پیک کے باعث معاشی ترقی کی شرح مستحکم ہوکر 6 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں توانائی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور معاشی اصلاحات کا عمل بہتر ہوا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سی پیک کے باعث پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھی ہےاور مالیاتی خسارہ 4 اعشاریہ 2فیصد ہوا ہے۔

سرکاری کارپوریشنز میں تاحال نقصانات خسارے میں اضافے کا باعث ہیں۔ پاکستان کی برآمدات میں اضافہ نہ ہونا تشویشناک ہے۔ بیرونی ادائیگیاں ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دبائو ڈالیں گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی اندرونی طور پر پاکستان کے لئے خطرہ ہے۔ الیکشن 2018ء سے قبل پالیسیز پر عملدرآمد نہ ہونے بھی رسک قرار دیا گیا ہے۔

 

مزید خبریں :