24 جولائی ، 2017
لاہور: فیروز پور روڈ پر ارفع کریم ٹاور کے پاس دھماکا
Posted by Geo News Urdu on Monday, July 24, 2017
لاہور میں فیروز پور روڈ پر خود کش حملے میں 9 پولیس اہلکاورں سمیت 26 افراد شہید اور 58 زخمی ہوگئے۔
جیونیوز کے مطابق سہ پہر کے اوقات میں فیروز پور روڈ پر ارفع کریم ٹاور کے پاس دھماکا ہوا، دھماکے کی آواز اتنی زور دار تھی کہ دور دور تک سنی گئی جس سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور جائے وقوعہ سے دھواں اٹھتا بھی دیکھا گیا۔
دھماکے کے نتیجے میں ایک گاڑی اور 3 موٹر سائیکلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں جب کہ علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور افرا تفری مچ گئی۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکا خودکش تھا جب کہ مبینہ حملہ آور کے سر کےبال اور جلد فارنزک ٹیسٹ کے لیے لیباٹری بجھوا دیئے گئے ہیں۔
دھماکے کے بعد شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا تاہم دھماکے کی اطلاع ملنے پر ریسکیو اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیوں کا آغاز کیا۔
ریسکیو حکام کے مطابق دھماکے کے زخمیوں کو جنرل، جناح، سروس، میو اور اتفاق اسپتال منتقل کیا گیا جہاں کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق دھماکے کے بعد لاہور بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، چھٹیوں پر موجود ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو ڈیوٹیوں پر طلب کرلیا گیا ہے۔
ترجمان پنجاب حکومت نے دھماکے میں 26 افراد کے شہید اور 58 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
ترجمان کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے دھماکے میں 9 پولیس اہلکاروں کی بھی شہادت کی تصدیق کردی۔
ترجمان نے بتایا کہ لاہور میں دھماکا 3 بج کر 55 منٹ پر ہوا جس میں پولیس کا ایک سب انسپکٹر اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) سمیت 7 کانسٹیبل بھی شہید ہوئے۔
پولیس کا کہنا ہےکہ دھماکا ابتدائی طور پر خودکش حملہ لگتا ہے جس کا ہدف پولیس اہلکار ہی تھے، موٹرسائیکل پر سوار حملہ آور نے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا جب کہ دھماکے میں زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد پولیس اہلکاروں کی ہے۔
پولیس کے مطابق اہلکار سبزی منڈی میں آپریشن کے لیے قائم کیمپ میں تعینات تھے اور اس دھماکے میں پولیس اہلکاروں کے کیمپ کو ہی ٹارگٹ کیا گیا۔
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف نے جیو نیوز سے گفتگو میں 9 پولیس اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق کی۔
ڈاکٹر حیدر اشرف کا کہنا تھا کہ دھماکے میں پولیس پکٹ کو نشانہ بنایا گیا، دھماکا خودکش حملہ بھی ہوسکتا ہے تاہم جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھا کررہے ہیں، جائے قوعہ پر بم ڈسپوزل اسکواڈ، فارنزک اور تفتیشی اہلکار کام کررہے ہیں اور تفتیش کے بعد ہی دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جاسکے گا۔
دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا جب کہ فیروز پور روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایت پر پاک فوج کے اہلکار بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔
موجودہ حالات میں دہشت گردی کا خطرہ موجود ہے، رانا ثنااللہ
دوسری جانب دھماکے کے کچھ دیر بعد لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ نے کہا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق یہ ایک دھماکا ہے جس کی نوعیت معلوم کی جارہی ہے اور ان کی اطلاعات کے مطابق 5 افراد جاں بحق اور 25 زخمی ہوئے ہیں۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ سبزی منڈی میں دھماکا ہوا ہے جس کی نوعیت ابھی طے نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت پنجاب میں کام ہوا لیکن موجودہ حالات میں دہشت گردی کا خطرہ موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم، آرمی چیف کی لاہور دھماکے کی سخت مذمت
وزیراعظم نوازشریف نے دھماکے کی مذمت کی ہے اور زخمیوں کو ہر ممکن طبی سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم نے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی اور جاں بحق افراد کے لواحقین سے بھی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی لاہور دھماکے میں شہید اور زخمی ہونے والوں کے لواحقین سے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ آرمی چیف نے جائے وقوعہ پر فوری امدادی کارروائیوں کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے بھی دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور پولیس حکام سے اس کی رپورٹ طلب کرلی۔
شہبازشریف نے دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کےضیاع پرگہرے د کھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے جب کہ بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور اظہارِ تعزیت کیا۔ وزیراعلیٰ نے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھی لاہور میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
خیال رہے کہ لاہور میں جس جگہ دھماکا ہوا گزشتہ روز اسی علاقے میں تجاوزات کے خلاف بھی آپریشن کیا گیا تھا۔
واضح رہےکہ 13 فروری کو بھی لاہور میں دہشت گردی کی کارروائی ہوئی تھی جس میں پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر خودکش حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنز زاہد گوندل سمیت 13 افراد جاں بحق اور 85 زخمی ہوگئے تھے۔