فیصلہ دینے والوں قوم کا فیصلہ بھی دیکھ لو، نوازشریف



سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ فیصلہ دیکھنے والوں قوم کا فیصلہ بھی دیکھ لو، لوگوں نے میری نااہلی کے فیصلے کو تسلیم نہیں کیا ۔

گوجرانوالہ میں خطاب

گوجرانوالہ پہنچنے پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ گوجرانوالہ کے باسیوں نواز شریف آج آپ کا ممنون ہے، جس طرح فقید المثال استقبال کیا ہے زندگی بھر نہیں بھولوں گا۔

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے مجھے صرف کاغذوں سے نکال دیا، عوام کے دلوں سے نہیں نکال سکے، یہ بھی کوئی نکلنا ہے، کل نوازشریف کو یہ لوگ دوبارہ وزیراعظم بنادیں گے لیکن میرا مقصد وزیراعظم بننا نہیں، میرا مقدمہ تو یہ ہے کہ پاکستان کے مالک یہاں کے عوام ہیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے کس بات پر نکالا گیا کہ پاکستان کی روشنیاں واپس آرہی تھیں، لوڈشیڈنگ کو خیر باد کہہ رہے تھے، ملک ترقی کررہا تھا، بیروزگاری کا خاتمہ ہورہا تھا، دنیا پاکستان کو مان رہی تھی کہ پاکستان ترقی کررہا ہے۔

پچھلے ساڑھے تین سال سے سازشیں ہورہی ہیں اور  ہم نے ان سازشوں کا مقابلہ کیا

نوازشریف نے کہا کہ پاکستان میں امن لوگوں کو برداشت نہیں ہوا اور دھرنے شروع ہوگئے، یہ سوچا جارہا تھا کہ نوازشریف کامیاب ہوگیا تو اگلے سال پھر اسی کی حکومت آجائے گی، عوام بتائیں کیا وہ یہی سوچ رہے تھے، پچھلے ساڑھے تین سال سے سازشیں ہورہی ہیں، ہم نے ان سازشوں کا مقابلہ کیا اور اس کے باوجود ترقی کا پہیہ اور تیز کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب دیکھا نواز شریف ترقی کا پہیہ اور تیز کررہا ہے تو میرے خلاف سازشیں اور تیز ہوگئیں، آج وزارت عظمیٰ سے بڑی رسوائی کے ساتھ نکالا گیا ہے، کیوں نکالا گیا بتاؤ، کیا کرپشن کی تھی میں نے، کون سی کمیشن لی تھی، کونسا روپیہ خرد برد کیا تھا۔

نوازشریف کا کہنا تھا کہ یہ وہ بھی مانتے ہیں جنہوں نے نکالا، بندہ ان سے پوچھے نوازشریف کو کیوں نکالا، آج میرا اور عوام کا پوچھنا بنتا ہے، کیا وجہ ہے نوازشریف نے پاکستان کے ساتھ کون سی غداری کی، نوازشریف پاکستان کا وفادار ہے، کوئی کرپشن ثابت تو کرو، بتاؤ پچھلے چار سالوں میں کون سی حرام کی کمائی کی، اس سے پہلے بھی وزیراعظم تھا۔

پچھلے 70 سالوں سے ملک کی یہی تاریخ رہی، جو بھی وزیراعظم آیا اس کو ذلیل اور رسوا کرکے باہر نکالا گیا

سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں نے ایٹمی بٹن پر اپنا انگوٹھا رکھا تھا، پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے والے وزیراعظم کے ساتھ یہ سلوک کیا جاتا ہے، عوام حساب لیں گے یا نہیں لیں گے، پہلے ڈھائی سال کے بعد حکومت توڑی گئی، پھر ڈھائی سال بعد مشرف نے حکومت توڑی، اب تیسری مرتبہ پوری مدت نہیں کرنے دی گئی، پوچھتا ہوں 20 کروڑ عوام کے ووٹ کی کوئی عزت ہے یا نہیں، جب چاہو اس پرچی کو پھاڑ کر عوام کے ہاتھ میں دے دو۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 70 سالوں سے ملک کی یہی تاریخ رہی، جو بھی وزیراعظم آیا اس کو ذلیل اور رسوا کرکے باہر نکالا گیا، کسی کو پھانسی دی گئی، کسی کو ہتھکڑی لگائی گئی اور کسی کو جلا وطنی دی گئی، جیلوں میں ڈالا گیا، کیا وزرائے اعظم کے ساتھ یہی کچھ ہوتا رہے گا، کیا آپ کے ووٹ کی کبھی کوئی عزت ہوگی، یہ پاکستان میں ایسا ہورہا ہے، دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا، کوئی ملک بتاؤ جہاں 70 سالوں سے یہ تماشہ لگا ہو، یہ بدنصیبی صرف پاکستان کے حصے میں آئی ہے، کتنا بدنصیب ہے پاکستان جو اپنی راہ متعین نہیں کرسکا۔

نوازشریف نے کہا کہ کبھی یہاں ڈکٹیٹر شپ آتی ہے، مارشل لاءآتے ہیں، کبھی لولی لنگڑی جمہوریت آتی ہے جس کو جو چاہے چلتا کرتا ہے، ملک میں اٹھارہ وزیراعظم آئے اور ان کو ڈیڑھ ڈیڑھ سال اوسطاً ملا اور تین ڈکٹیٹر 30 سال کھاگئے، آپ کا ووٹ وہ غصب کرگئے یہ کب تک تماشہ ہوتا رہے گا، یہ تماشہ عوام دیکھیں، 70 ویں سالگرہ آرہی ہے، اس سال عوام دل سے عہد کریں کہ پاکستان کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہاکہ آج پاکستان کی ترقی کسی کو راس نہیں آئی اور کوئی بہانہ نہیں ملا تو مجھے برطرف کردیا کہ نوازشریف نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی، آپ کو برطرفی کی یہ وجہ سمجھ آتی ہے، کیا یہ صحیح فیصلہ ہے، ایک اس عدالت کا فیصلہ ایک اس عدالت کا فیصلہ ہے، فیصلہ دینے والوں قوم کا فیصلہ دیکھ لو، لوگوں نے یہ فیصلہ تسلیم نہیں کیا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نوازشریف گھر پر بیٹھنے والا نہیں، قوم کے ساتھ پورا ساتھ دے گا، ہم ایک عزت دار قوم بننا چاہتے ہیں، ہمارے مقابلے میں ہم سے پیچھے رہنے والی قومیں آگے بڑھ گئیں، دنیا میں اپنا مقام بنایا، بدقسمت پاکستان آج کوئی مقام نہیں بنا سکا جو افسوس کی بات ہے اور جو مقام بن رہا تھا اسے راستے میں ہی ختم کردیا گیا ہے، کیا قوم ایسے ہتھکنڈوں کو معاف کرے گی۔

آپ ووٹ دیتے ہیں اور دوسرے اسے اٹھا کر باہر پھیینک دیتے ہیں، ووٹ کی حرمت کو اپنے پاؤں تلے روندتے ہیں

انہوں نے کہا کہ آپ ووٹ دیتے ہیں اور دوسرے اسے اٹھا کر باہر پھیینک دیتے ہیں، ووٹ کی حرمت کو اپنے پاؤں تلے روندتے ہیں، کیا عوام یہ ہزیمت برداشت کریں گے، اس طرح پاکستانی قوم دنیا میں ایک باعزت قوم نہیں بن سکتی، ووٹ کا احترام ہوگا تو حقوق ملیں گے، اس طرح کے فیصلے پاکستان کو پھر 50 سال پیچھے کردیتے ہیں۔

نوازشریف نے کہا کہ آپ کے پاس اپنے آپ کو بحال کرانے نہیں آیا، میں پاکستان کے لیے آیا ہوں، پاکستان کی عزت اور وقار بحال کرانے کے لیے آیا ہوں، میرا دل اپنے نوجوانوں کے دلوں کے ساتھ دھڑکتا ہے، اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھوں گا جب تک آپ کو ملک میں باعزت روزگار نہیں مل جاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے آپ کے ساتھ ہوں، میرے ساتھ عہد کریں کہ پاکستان کی تقدیر بدلیں گے، اپنا پروگرام دوں گا، اس پر آپ میرے ساتھ چلیں گے؟ آپ میرا ساتھ دیں گے؟

انہوں نے مزید کہا کہ ہم کہیں نہیں گئے ہم یہاں موجود ہیں، پاکستان چند مخصوص لوگوں کا ملک نہیں یہ آپ کا ملک ہے اسے ہم مل کر سنواریں گے اور جب تک پاکستان کو اصلی پاکستان نہیں بنادیتے چین سے بیٹھوں گا نہ آپ کو بیٹھنے دوں گا، ہم نے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر پاکستان کی تقدیر سنبھالنا ہے۔

شہید ہونے والے کارکن کی زندگی بھر کے لیے امداد کروں گا

سابق وزیراعظم نے ریلی میں جاں بحق ہونے والے بچے کے اہل خانہ سے بھی تعزیت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ حادثے میں میرا جو کارکن شہید ہوا خود اس کے گھر جاؤں گا، یہ ہماری جدوجہد کا پہلا شہید ہے جس سے بہت ہمدردی ہے، اس کے اہل خانہ کے لیے زندگی بھر کی جو امداد کرسکا کروں گا۔

گجرات میں خطاب

اس سے قبل گجرات میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھاکہ میری اپیل عوام کی عدالت میں ہے، نوازشریف آپ کی عدالت میں حاضر ہے، اللہ دیکھ رہا ہے جو کچھ نوازشریف کے ساتھ ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اتنا جذبہ میں نے کبھی نہیں دیکھا، نوازشریف وہی ہے جس کو آپ نے 2013 میں ووٹ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں لوڈشیڈنگ ختم ہورہی ہے، روشنیاں اور خوشحالی آرہی ہے اور جس تیزی سے ترقی ہورہی تھی اگر مجھے باہر نہ نکالا ہوتا تو اگلے دو تین سال میں ملک میں کوئی بیروزگار نہیں رہتا، مجھے کام نہیں کرنے دیا، بڑی تیزی کے ساتھ مجھے نکال دیا۔

جس کی لاٹھی اس کی بھینس نہیں ہوسکتی اور اس طرح سے نظام نہیں چل سکتا

سابق وزیراعظم نے ایک بار پھر کہا کہ مجھے کروڑوں لوگوں نے ووٹ دیا اور صرف 5 لوگوں نے باہر نکال دیا، مجھے یہ مذاق برداشت نہیں، کی آپ کو یہ برداشت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے کسی سرکاری امانت میں کوئی خیانت نہیں کی، ایک پیسے کی کرپشن نہیں کی تو مجھے کیوں نکالا گیا، جن ججوں نے مجھے نکالا وہ بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ میں نے کرپشن نہیں کی تو پھر بتایا جائے مجھے کیوں نکالا گیا ہے، اب عوام بتائیں مجھے کیا کرنا چاہیے، کیا گھر بیٹھ جاؤں، یا ظلم کا مقابلہ کرنا چاہیے۔

نوازشریف نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ روز جھوٹ بولتا ہے اور الزام تراشی اس کی فطرت ہے۔

انہوں نے کہا کہ تقدیر بدلنے کے لیے آپ کو نوازشریف کا ساتھ دینا ہوگا، جس کی لاٹھی اس کی بھینس نہیں ہوسکتی اور اس طرح سے نظام نہیں چل سکتا، ہم سب اس کے خلاف کھڑے ہوں گے۔

سابق وزیراعظم نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرے پیغام کا انتظار کرنا ہے کرو گے۔

’نواز شریف کی قربانیوں کو دیکھ کرانہیں اپنا سیاسی امام مانا, خواجہ سعد رفیق

گوجرانوالہ میں جلسے سے خطاب میں ن لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی قربانیوں کو دیکھ کرانہیں اپنا سیاسی امام مانا۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے پیچھے صفیں باندھ لی ہیں،میرے والد نے بھٹو کی سول آمریت کو چیلنج کیا۔

مزید خبریں :