24 اگست ، 2017
سائنسی جریدے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں پینے کے پانی میں زہریلے مادے کی انتہائی زائد مقدار موجود ہے۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں پینے کے صاف پانی میں خطرناک زہریلے مادے آرسینک یعنی سنکھیا کی انتہائی زیادہ مقدار موجود ہے جس سے 6 کروڑ پاکستانیوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے 8 کروڑ 80 لاکھ افراد ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں پانی میں سنکھیا کی مقدارطے شدہ عالمی معیارسے 5 گنا سے بھی زیادہ ہے۔
سائنس ایڈوانسز نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق 2013 سے 2015 کےدوران 1200 مقامات سے حاصل زمینی پانی کے نمونوں کی بنیاد پر کی گئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ پاکستان میں پانی کے بیشتر کنووں میں سنکھیا کی مقدار عالمی ادارہ صحت کے طے شدہ معیار سے 5 گنا سے بھی زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 70 فیصد افراد اسی زمینی پانی پر انحصار کرتے ہیں اس لیے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ممکن ہے متاثرین کی تعداد 6 کروڑ ہو۔
تحقیق سے پتا چلا ہے کہ پاکستان کے مشرقی علاقوں یا دریائے سندھ کے ساتھ میدانی علاقوں میں رہائش پذیر 5 سے 6 کروڑ افراد پینے کے لیے وہ پانی استعمال کر رہے ہیں جس میں حکومت کی مقرر کردہ مقدار سے زیادہ سنکھیا ہو سکتا ہے جب کہ رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت ایک لیٹر پانی میں سنکھیا کی 10مائیکرو گرام مقدار کو خطرناک قرار دیتا ہے۔
سنکھیا یا آرسینک ایک ایسا بے ذائقہ کیمیائی جزو ہے جو گرم پانی میں حل ہوجاتا ہے اور ہلاک کرنے کے لیے اس کے ایک اونس کا سوواں حصہ بھی کافی ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ طویل عرصے تک سنکھیا ملا پانی استعمال کرنے کے نتیجے میں خطرناک بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں،ان میں جلد کی بیماریاں، پھیپھڑوں اور مثانے کا سرطان اور دل کے امراض بھی شامل ہیں ۔