26 اگست ، 2017
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نیب کو جے آئی ٹی ارکان کے بیانات قلمبند کرنے کی اجازت دے دی۔
پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء نے کی تھی جب کہ جے آئی ٹی میں نیب، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان اور اسٹیٹ بینک کے ممبران سمیت خفیہ اور حساس اداروں کے ممبران بھی شامل تھے۔
جے آئی ٹی نے اپنی تحقیقات مکمل کرکے 10 جلدوں پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی جس بناء پر عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو بطور وزیراعظم نہ صرف نااہل قرار دیا بلکہ شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنسز دائر کرنے کا بھی حکم دیا۔
ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے ریفرنس کی تیاری کے سلسلے میں سپریم کورٹ سے جے آئی ٹی ممبران کے بیانات ریکارڈ کرنے کی درخواست کی تھی جس کے لیے انہوں نے باضابطہ درخواست گزشتہ ہفتے جمع کرائی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ریفرنس کی نگرانی کے لیے مقرر نگراں جج جسٹس اعجازالاحسن ملک سے باہر تھے اور آج وطن واپسی کے بعد انہوں نے درخواست منظور کرتے ہوئے نیب کو بیانات قلم بند کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
ذرائع کے مطابق ابتداء میں واجد ضیاء نے نیب کی جانب سے بیانات قلمبند کرانے سے انکار کردیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی اب ختم ہوچکی ہے اور بیانات قلم بند کرنے کے لیے سپریم کورٹ کی اجازت ضروری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ نیب جے آئی ٹی ارکان کے بیانات بطور استغاثہ کے گواہ سیکشن 161 کے تحت قلمبند کرے گا۔
ذرائع کے مطابق نیب کا مؤقف ہے کہ اگر بیانات قلم بند نہ کیے گئے تو ریفرنس قانونی طور پر کمزور تصور کیا جائے گا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ نیب کی جانب سے بیانات قلمبند کرنے کے لیے درخواست میں کسی ایک ممبریا جے آئی ٹی کے سربراہ کا نام نہیں لکھا گیا بلکہ درخواست میں لفظ جے آئی ٹی ممبرز شامل کیا گیا ہے تاہم اب یہ نیب پر منحصر ہے کہ وہ کتنے ارکان کے بیانات قلم بند کرتا ہے۔
واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے کے بعد شریف خاندان اور اسحاق ڈار فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیلیں دائر کرچکے ہیں۔