05 ستمبر ، 2017
کراچی: جامعہ کراچی نے اپنے طلبہ کا ریکارڈ حساس اداروں کو دینے کا فیصلہ کرلیا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن پر حملے میں مبینہ طور پر جامعہ کراچی کے شعبہ اپلائیڈ فزکس کے ایک طالبعلم کے ملوث ہونے کے شواہد کے بعد منگل کو شہر کی بڑی جامعات میں الگ الگ اجلاس منعقد ہوئے۔
جامعہ کراچی میں بھی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل کی زیر صدارت منعقد اجلاس میں جامعہ کی سیکیورٹی صورتحال پر غور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق جامعہ کراچی میں ہونے والے اجلاس میں طلبہ کا ریکارڈ حساس اداروں کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ طلبہ کے پولیس اسٹیشن سے کریکٹر سرٹیفکیٹ لینے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاہم اس کی منظوری اکیڈمک کونسل سے لی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ طلبہ کا ریکارڈ اداروں کو دینے کا فیصلہ دہشت گردی کے واقعات میں جامعات کے طلبہ کے ملوث ہونے پر کیا گیا۔
دوسری جانب اجلاس کے بعد جامعہ کراچی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی سیکیورٹی و حساس اداروں کے تعاون اور مشاورت سے طلبا و طالبات کی سیکیورٹی کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔
ترجمان جامعہ کراچی نے طلبہ کے ریکارڈ کی چیکنگ اور کلیئرنس کے لئے متعلقہ تھانے سے سرٹیفیکٹ جمع کرانے کو لازم قرار دیئے جانے کے فیصلے کی تردید کی اور کہا کہ اس حوالے سے گردش کرنے والی خبریں حقائق کے منافی ہیں، تاحال ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی یونیورسٹی کا کوئی طالبعلم دہشت گردی کے واقعے میں ملوث ٹھہرایا گیا ہو۔
اس سے قبل تحقیقاتی اداروں نے سماجی کارکن سبین محمود کے قتل اور صفورا گوٹھ میں بس پر حملے میں بھی کراچی شہر کے ایک بڑے بزنس انسٹیٹوٹ آئی بی اے کا طالبعلم سعد عزیز کو گرفتار کیا تھا۔
گزشتہ ہفتے عید کے روز ایم کیوایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار پر ہونے والے حملے میں مبینہ طور پر ملوث عبدالکریم سروش کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ جامعہ کراچی کے شعبہ اپلائیڈ فزکس میں بی ایس کا طالبعلم ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ عبدالکریم نے 2010 میں داخلہ لیامگر وہ 4 سالہ بی ایس پروگرام 7 سال میں بھی مکمل نہیں کرسکا۔
دوسری جانب شہر کی بڑی انجینئرنگ یونیورسٹی این ای ڈی میں بھی وائس چانسلر سروش لودھی کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں یونیورسٹی کے سیکیورٹی انچارج اور ہاسٹل وارڈن سمیت دیگر انتظامیہ نے شرکت کی۔
اجلاس میں یونیورسٹی اور طلبہ کی سیکیورٹی سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا گیا جب کہ اجلاس میں یونیورسٹی کے داخلی و خارجی راستوں کی سیکیورٹی بڑھانے اور کیمروں کی تعداد بھی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔