17 ستمبر ، 2017
لاہور: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 کے ضمنی انتخاب کے تمام حلقوں کے سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ نواز کی امیدوار کلثوم نواز کامیاب ہوگئی ہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی لاہور کی نشست این اے 120 پر ضمنی انتخاب کے لئے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہا جس کے بعد ووٹوں کی گنتی کی گئی۔
تمام 220 پولنگ اسٹیشنز کے سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کی امیدوار کلثوم نواز 61745 ووٹوں کے ساتھ پہلے اور تحریک انصاف کی یاسمین راشد 47099 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہیں۔
نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن نے تحریک انصاف کو 14646 ووٹوں سے شکست دی
نتائج مسلم لیگ نواز کے حق میں آنے کے بعد پارٹی کارکنان کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں جشن منایا گیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور مریم نواز سمیت متعدد پارٹی رہنماؤں نے جیت پر مبارک باد دی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی نے کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ آپ نے ان قوتوں سے مقابلہ کیا جو میدان میں نظر آتے ہیں اور ان سے بھی جو میدان میں نظر نہیں آتے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ن لیگ اکیلی کھڑی تھی اور دوسری جانب وہ قوتیں تھیں جو بار بار منتخب وزیراعظم پر وار کرتی ہیں۔
’آج پولنگ اسٹیشنز پر مسلم لیگ نواز کے ووٹروں کو کہا گیا کہ آپ کا ووٹ یہاں نہیں ہے۔ عوام نے نواز شریف کے خلاف تمام سازشوں کو مسترد کردیا۔‘
انہوں نے کہا کہ آج ان قوتوں کو شکست ہوئی جنہوں نے نواز شریف کے گرد گھیرا ڈالا، عوام نے اپنا فیصلہ سنادیا کہ وزیراعظم ہی ان کا حقیقی وزیراعظم ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ ان کو جو 60 ہزار ووٹ ملے وہ 60 لاکھ ووٹوں کے برابر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران لوگوں کے منہ پر کالا کپڑا ڈال کر غائب کیا گیا، امجد نظیر بٹ کو اٹھایا گیا اور ان کا اب تک پتہ نہیں وہ کہاں ہیں۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ یاسمین راشد نے حکومت، ن لیگ اور اس کے فنڈز کا بھرپور مقابلہ کیا۔
انہوں نے ڈاکٹر یاسمین راشد کی ہمت اور عزم کو خراج تحسین پیش کیا اور حلقے میں کام کرنے والے تحریک انصاف کے کارکنان خصوصاً خواتین کا بھی شکریہ ادا کیا۔
نتائج کی آمد کے بعد ڈاکٹر یاسمین راشد نے الیکشن کمیشن کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ وہ پہلے ہی کہہ چکی تھیں کہ وہ ہاریں یا جیتیں وہ الیکشن کمیشن کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ وہ انتخاب کے نتائج پر گل گفتگو کریں گی اور آگے کے لائحہ عمل کا بھی اعلان کریں گی۔
ادھر سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کا کہنا ہے کہ انہیں شکایات آ رہی ہیں کہ این اے 120 میں ان کی جماعت کے لوگ غائب کیے گئے ہیں۔
لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ مریم نوازنےاین اے120 میں بہت اچھی مہم چلائی، لیکن کل سے انہیں شکایات آ رہی ہیں کہ این اے 120 سے لوگوں کو غائب کیا جا رہا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ کلثوم نواز کا لندن میں ابھی علاج چل رہا ہے اور آئندہ دنوں میں ان کی مزید سرجری ہو گی۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے پولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا جب کہ تحریک انصاف نے اس کی مخالفت کی۔ تاہم الیکشن کمیشن نے پولنگ کا وقت نہیں بڑھایا اور پانچ بجے کے بعد پولنگ اسٹیشنز پر آنے والے لوگوں کو واپس بھیج دیا گیا۔
ضمنی انتخاب کے لئے 44 امیدوار میدان میں تھے
قومی اسمبلی کی نشست کے لیے 44 امیدوار میدان میں تھے جن میں سے 8 امیدوار سیاسی جماعتوں کے تھے۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے کلثوم نواز جب کہ تحریک انصاف کی یاسمین راشد اور پیپلز پارٹی کے فیصل میر میدان میں تھے تاہم حقیقی مقابلہ کلثوم نواز اور یاسمین راشد کے درمیان ہی تھا۔
پولنگ کا آغاز:
این اے 120 ضمنی انتخاب کے لئے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہو کر 5 بجے اختتام پذیر ہوا اور دن بھر مختلف پولنگ اسٹیشنز پر سیاسی کارکنان کے درمیان تلخ کلامی، جھگڑے اور ہاتھا پائی کے واقعات رپورٹ ہوتے رہے۔
4:20PM
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل الیکشن کمیشن ہارون خان نے ووٹنگ کا وقت ختم ہونے سے قبل کہا کہ انتخاب کے نتائج پولنگ ختم ہونے کے ایک گھنٹے کے بعد دیے جاسکتے ہیں۔
3:30PM
فائرنگ کا واقعہ
لاہور کے علاقے کچا ہال میں فائرنگ کا واقعہ بھی پیش آیا جس کے حوالے سے ایس پی سول لائن سید علی رضا نے کہا کہ کچا ہال روڈ کا علاقہ این اے 120 کے حلقے میں نہیں آتا اور فائرنگ کا این اے 120 کے ضمنی الیکشن سے کوئی تعلق نہیں۔
2:40PM
کارکنان میں جھگڑا
فاطمہ جناح میڈیکل پولنگ اسٹیشن کے باہر مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے کارکنان آمنے سامنے آگئے اور کشیدہ صورتحال کے پیش نظر رینجرز اور پولیس کی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور کارکنان کو پولنگ اسٹیشن کے قریب جانے سے روک دیا۔
دوسری جانب بلال گنج کے علاقے میں پولیس نے لیگی کارکنان کو پولنگ اسٹیشن کے قریب جانے سے روکا تو اس موقع پر اہلکاروں اور کارکنان کے درمیان تلخ کلامی کے بعد ہاتھا پائی ہوئی جس کے بعد پولیس کی مزید نفری طلب کرلی گئی۔
2:15PM
آئی ایس پی آر کی وضاحت
میڈیا نمائندوں کو پولنگ اسٹیشن کے اندر جانے کی اجازت نہ دینے کی اطلاعات پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) نے وضاحت جاری کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فوج نے کسی میڈیا نمائندے پر پولنگ اسٹیشن میں داخلے پر پابندی نہیں لگائی، جس میڈیا نمائندے کے پاس الیکشن کمیشن کا ایکریڈیشن کارڈ ہے وہ پولنگ اسٹیشنز کے اندر جاسکتا ہے۔
2:00PM
سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹرنگ
ڈی آئی جی آپریشنز حیدر اشرف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تمام پولنگ اسٹیشنز کی سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹرنگ کی جارہی ہے اور حلقے میں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے ہیں۔
ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق کسی جگہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا تاہم سیاسی ماحول میں نعرے بازی کے واقعات پیش آرہے ہیں۔
1:50PM
تلخ کلامی
گاؤ شالہ کے علاقے میں قائم پولنگ اسٹیشن پر پی ٹی آئی کے کارکنان نے پولنگ اسٹیشن کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں روکا جس پر تلخی کلامی بھی ہوئی تاہم معمولی تلخ کلامی کے بعد پی ٹی آئی کارکنان منتشر ہوگئے۔
1:00PM
مختلف پولنگ اسٹیشنز پر سیاسی جماعت کے کارکنان کے درمیان تصادم کے بعد سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے آئی جی پنجاب کو فون کیا اور کہا کہ سیاسی رہنماؤں کو پولنگ اسٹیشنز کے اندر جانے سے روکا جائے۔
پولنگ کے ابتدائی 7 گھنٹے
ضمنی انتخاب کے پہلے گھنٹے ووٹنگ کا عمل سست رہا لیکن دوسرے گھنٹے میں چند ایک لوگوں نے پولنگ اسٹیشنز کی جانب رخ کیا جس کے بعد مختلف پولنگ اسٹیشنز پر لوگوں کا رش دیکھا گیا۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ابتدائی گھنٹوں میں ووٹرز کی تعداد پولنگ اسٹیشنز میں کم رہی لیکن دوسرے مرحلے میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ بڑھنے کا امکان ہے۔
10:40AM
سیاسی جماعت کے کارکنوں میں تلخ کلامی
فاطمہ جناح میڈیکل کالج کے باہر سیاسی جماعت کے کارکن کی گاڑی کی موٹر سائیکل سوار کو ٹکر سے ایک بچہ زخمی ہوگیا جس کے بعد موٹر سائیکل سوار اور سیاسی جماعت کے کارکنوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔
اس موقع پر پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کے کارکنوں نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔
9:30AM
انتظامات تسلی بخش قرار
تحریک انصاف کی امیدوار یاسمین راشد نے لاہور کے کوپر روڈ پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا اور انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا، میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار لوگوں کو سہولیات مہیا کریں اور رکاوٹیں نہ ڈالیں کیوں کہ پولیس جتنی حکومت کی ہے اتنی ہماری بھی ہے۔
8:45ٓAM
صوبائی وزیر خوراک کا پولنگ اسٹیشن کا دورہ
وزیرخوراک پنجاب بلال یاسین نے ریٹیگن روڈ پر قائم پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا جہاں انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ پولنگ اسٹیشن میں غیر متعلقہ افراد موجود ہیں۔
حلقے میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں جس کے تحت فوج، پولیس اور رینجرز کی نفری تعینات ہے۔
انتخاب کے موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے فوج تعینات ہے اور ووٹروں کو جانچ پڑتال کے بعد پولنگ اسٹیشن کے اندر جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
39 پولنگ اسٹیشنوں پر بائیو میٹرک مشینوں کا تجربہ
این اے 120 میں پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد 220 ہے جن میں 102 مردانہ ، 98 زنانہ اور 19 مشترکہ پولنگ اسٹیشن ہیں۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 21 ہزار 786 ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 79 ہزار 642 اور خواتین کی تعداد ایک لاکھ 42 ہزار 144 ہے۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق انتخاب کے لیے 220 پریزائیڈنگ آفیسر، 568 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ آفیسر اور 568 ہی پولنگ افسر ڈیوٹی پر تعینات ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقے کے 39 پولنگ اسٹیشنوں پر بائیومیٹرک مشینوں کا بھی تجربہ کیا گیا جب کہ الیکشن کمیشن کا کہنا ہےکہ مشینوں کے استعمال سے انتخابی نتائج پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
الیکشن کمیشن نے پریزائیڈنگ افسران کو پولنگ کے بعد نتائج فوری جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
بیلٹ پیپرز گزشتہ روز فوج کی نگرانی میں الیکشن کمیشن کے سپرد کیے گئے اور بیلٹ پیپرز فوج کی نگرانی میں ہی پولنگ اسٹیشنز تک پہنچائے گئے۔
تمام 220 پولنگ اسٹیشنز حساس قرار
حلقے میں لڑائی جھگڑوں کے خدشے کے پیش نظر تمام 220 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا جب کہ پولیس ذرائع کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پولیس اور اسپیشل برانچ نے متفقہ طور پر تمام پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا۔
سیکیورٹی اقدامات
ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف کے مطابق حلقے میں اسلحے کی نمائش پر مکمل پابندی ہے، 220 پولنگ اسٹیشنز پر7 ہزار پولیس اہلکار تعینات ہیں جن میں 6 ایس پیز، 18 ڈی ایس پیز اور46 ایس ایچ اوز تعینات ہیں۔
105 عمارتوں میں 220 پولنگ اسٹیشن ہیں جنہیں 5 زون میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر زون کا انچارج اے ایس پی ہے۔
سی ٹی او کے مطابق الیکشن کےدوران 580 وارڈنز اور افسران ڈیوٹی دے رہے ہیں، 4 ڈی ایس پیز، 13 انسپکٹرز اور 14 پٹرولنگ افسران ڈیوٹی پر ہیں۔
480 وارڈنز، 86 لیڈی وارڈنز بھی حلقے میں تعینات ہیں جب کہ 2 ٹریفک رسپانس یونٹ، 6 لفٹرز اور 2 بریک ڈاؤن بھی تعینات ہیں۔