26 ستمبر ، 2017
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کے تین ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے 2 اکتوبر کی تاریخ مقرر کردی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے سامنے پیش ہوئے اور حاضری لگانے کے بعد واپس پنجاب ہاؤس پہنچ گئے۔
احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم، ان کے بچوں حسن، حسین اور مریم نواز سمیت کیپٹن (ر) محمد صفدر کو آج ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا لیکن صرف نواز شریف ہی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
دوران سماعت سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست جمع کرائی اور عدالت سے استدعا کی کہ ان کی اہلیہ لندن میں زیرعلاج ہیں اس لئے انہیں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباس نے نواز شریف کی استثنیٰ کی درخواست کی شدید مخالفت کی۔
عدالت نے سابق وزیراعظم پر نیب کے تین ریفرنسز میں فرد جرم کے لئے 2 اکتوبر کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فرد جرم کے بعد ہی فیصلہ کیا جائے گا۔
دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ جاتی امرا پر سیکیورٹی اہلکار نے حسن اور حسین نواز کے سمن لینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ ملک سے باہر رہتے ہیں اس لئے سمن وہاں بھجوائے جائیں جس کے بعد پاکستانی سفارتخانے کے سیکنڈ سیکرٹری نے حسن نواز کو سمن وصول کروائے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ حسن، نواز شریف فیملی کے عاقل بالغ رکن ہیں اور وہ سمن وصول کرنے کے بعد بھی حاضر نہیں ہوئے اور یہ توہین عدالت ہے۔
عدالت نے عدم پیشی پر حسن، حسین، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے 2 اکتوبر کو پیش ہونے اور 10، 10 لاکھ روپے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
نیب کے پراسیکیوٹر سردار مظفر عباس نے عدالت میں شکایت کی کہ آج اسلام آباد پولیس نے ہمیں نیب عدالت میں پیش ہونے سے جگہ جگہ پر روکا جس پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے انہیں ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے تحریری درخواست دیں۔
سابق وزیراعظم کی پیشی
اس سے قبل سابق وزیراعظم عدالت کے روبرو پیش ہوئے تو اس موقع پر مسلم لیگ ن کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی اور کمرہ عدالت کھچا کھچ بھر گیا تھا۔
کمرہ عدالت میں بدنظمی دیکھتے ہوئے معزز جج نے سابق وزیراعظم کو حاضری لگانے کے بعد واپس جانے کی اجازت دے دی اور ریمارکس دیے کہ نواز شریف کو اس لیے جانے دے رہے ہیں کہ رش کم ہو اور کیس کی سماعت کی جائے۔
جس کے بعد نواز شریف نے حاضری یقینی بنانے کے بعد واپس پنجاب ہاؤس پہنچ گئے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے لندن میں شریف فیملی سے ہونے والے مشاورتی اجلاسوں کے دوران انہیں یہی مشورہ دیا کہ شریف خاندان کو نیب ریفرنسز کا سامنا کرنے کے لئے احتساب عدالت کے روبرو پیش ہو جانا چاہیے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے ہیں جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہے۔
ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس لندن فلیٹس کی ملکیت سے متعلق ہے، اس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں حسن نواز، حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
دیگر دو ریفرنسز میں العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور آف شور کمپنیوں کی ملکیت سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ شامل ہیں، ان دونوں ریفرنسز میں نوازشریف سمیت ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔