13 اکتوبر ، 2017
اسلام آباد: مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر ایک بار پھر جوڈیشل کمپلیکس کے باہر بدنظمی پیدا ہوگئی اور پولیس نے وکلا پر ڈنڈے برسادیئے۔
مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کےباہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے جس کے باعث جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ایک بار پھر بد نظمی دیکھنے میں آئی۔
پولیس کے تشدد سے وکیل کا سر پھٹ گیا جس سے صورتحال بگڑ گئی
جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پولیس اور وکلا کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی اور اس دوران ایک وکیل زخمی بھی ہوگیا۔
وکلا نے الزام لگایا کہ انہیں پولیس نے عدالت جانے سے روکا اور ڈنڈے برسادیئے جس کےباعث ان کے ساتھی وکیل کا سر پھٹ گیا جسے اسپتال منتقل کرنا پڑا۔
وکیل جہانگیر اختر جدون نے الزام عائد کیا کہ ان کے ساتھی چوہدری فرید اور خواتین کوپولیس نے مارا پیٹا، ایس ایس پی جمیل ہاشمی اور ڈی ایس پی ادریس راٹھور واقعے کے ذمہ دار ہیں، عدالت پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔
احتساب عدالت کے جج کا آئی جی اسلام آباد کو تحقیقات کا حکم
کیس کی سماعت ملتوی ہونے کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آئی جی اسلام آباد کو وکیل پرتشدد کے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
دوسری جانب تشدد کا نشانہ بننے والے وکیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اس کا تعلق مسلم لیگ (ن) کے لائرز ونگ سے ہے، ان کا عدالت کے اندر کسی قسم کی ہنگامہ آرائی کا کوئی ارادہ نہیں تھا، ہم عدالت کے احکامات کے مطابق آئے لیکن پولیس نے خواتین وکلا کے کپڑے پھاڑے اور ڈنڈے مارے۔
وکیل کے مطابق احتساب عدالت کے جج نے ان کا سر پھٹا دیکھ کر غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ وکلا کے ساتھ ایسا ہوگا تو کیس کی سماعت نہیں کروں گا۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہےکہ تحقیقات کا اس لیے کہا ہےکہ آئندہ اس قسم کے واقعات نہ ہوں۔
ادھر نیب پراسیکیوشن ٹیم نے ہیڈ کوارٹرز کو معاملے سے آگاہ کر دیا اور نیب کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پراسیکیوشن ٹیم کو ڈائس سے ہٹانے کی کوشش کی گئی، پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ سردار مظفر کے نہ ہٹنے پر دھکے دیئے گئے جب کہ ہنگامہ آرائی کی آڑ میں نیب پراسیکیوشن ٹیم پرحملے کی کوشش کی گئی۔
علاوہ ازیں وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب کی بھی گاڑی کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر روک لیا گیا جب کہ کارکنان مریم نواز اورمریم اورنگزیب کی گاڑی کے سامنے آکر نعرے بازی کرتے رہے۔
سیکیورٹی حکام نے وزیر مملکت مریم اورنگزیب کی گاڑی کو جوڈیشل کمپلیکس کے احاطے میں داخل ہونے سے روکا تاہم 15 سے 20 منٹ کے بعد انہیں اندر جانے کی اجازت دیدی گئی۔
ممبر قومی اسمبلی ملک ابرار کی گاڑی بھی جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہی روک لی گئی جب کہ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری بھی جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہی رہے۔