13 اکتوبر ، 2017
اسلام آباد: احتساب عدالت میں وکلا کی ہلڑ بازی کے باعث جج محمد بشیر نے آج کارورائی کیے بغیر ہی سماعت ملتوی کردی جس کےباعث نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔
وکلا اور پولیس کےدرمیان جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہاتھا پائی ہوئی
مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کےباہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے جس کے باعث جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ایک بار پھر بد نظمی دیکھنے میں آئی۔
اس دوران پولیس نے وکلا پر ڈنڈے برسادیئے جس سے ایک وکیل کا سر پھٹ گیا جس کے باعث صورتحال مزید بگڑ کر کمرہ عدالت تک جا پہنچی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف تین ریفرنسز کی سماعت کے لئے کمرہ عدالت میں آئے تو اس موقع پر وکلا نے شور شرابا شروع کردیا۔
کمرہ عدالت میں بدنظمی اور ہلڑ بازی کے باعث معزز جج نشست سے اٹھ کر چلے گئے اور تینوں ملزمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر پر فرد جرم عائد نہ کی جاسکی اور سماعت 19 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔
احتساب عدالت کے جج کا آئی جی اسلام آباد کو تحقیقات کا حکم
سابق وزیراعظم نواز شریف اہلیہ کلثوم نواز کی علالت کے باعث لندن میں موجود ہیں جن کی عدم موجودگی کے باعث ظافر خان بطور نمائندہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے موقع پر دیگر ملزمان مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
کیس کی سماعت ملتوی ہونے کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آئی جی اسلام آباد کو وکیل پرتشدد کے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
وزارت داخلہ نے بھی واقعے کا نوٹس لے لیا
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہےکہ تحقیقات کا اس لیے کہا ہےکہ آئندہ اس قسم کے واقعات نہ ہوں۔
وزارت داخلہ نے بھی جوڈیشل کمپلیکس کےباہر پولیس اور وکلا کے درمیان پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لے کر پولیس سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمپلیکس کے باہر دھکم پیل میں ایک مرد اور ایک خاتون وکیل زخمی ہوئیں، ایک خاتون اہلکار کا دوپٹہ پھٹ گیا، دو کے بازو اور ٹانگ پر زخم آئے جب کہ ایک خاتون وکیل گیٹ پر دھکا لگنے سے گر بھی گئی تھیں۔
پولیس ذرائع کا کنہا ہےکہ لیڈی کانسٹیبلز تانیہ، عظمیٰ ، فاطمہ اور اے ایس آئی مریم کے بیان رکارڈ کرلیے۔
نیب پراسیکیوشن ٹیم پر حملے کی کوشش کی گئی، نیب رپورٹ
ادھر نیب پراسیکیوشن ٹیم نے ہیڈ کوارٹرز کو معاملے سے آگاہ کر دیا اور نیب کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پراسیکیوشن ٹیم کو ڈائس سے ہٹانے کی کوشش کی گئی، پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ سردار مظفر کے نہ ہٹنے پر دھکے دیئے گئے جب کہ ہنگامہ آرائی کی آڑ میں نیب پراسیکیوشن ٹیم پرحملے کی کوشش کی گئی۔
اس سے قبل کیس میں پیشی کے لیے مریم نواز سمدھی چوہدری منیر کی رہائشگاہ سے پیشی کے لئے روانہ ہوئیں تو ان کے ہمراہ پرویز رشید، آصف کرمانی اور وزیرمملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب بھی تھیں۔
عدالت نے گزشتہ سماعت پر لندن میں رہائش پذیر حسن نواز اور حسین نواز کو مفرور ملزم قرار دے کر ان کا کیس الگ کردیا تھا جب کہ دونوں ملزمان کو بذریعہ اشتہار پیش ہونے کا حکم جاری کیا گیا۔
ملزمان کی لاہور میں رہائش گاہ اور احاطہ عدالت میں چسپاں کیے گئے اشتہار میں لکھا ہے کہ دونوں ایک ماہ کے اندر عدالت کے سامنے پیش نہ ہوئے تو انہیں اشتہاری ملزم قرار دے دیا جائے گا، اس اشتہار کی اشاعت کے بعد کسی بھی مرحلے پر جائیداد ضبطی کی کارروائی بھی شروع کی جا سکتی ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی جانب سے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کے خلاف درخواست نمٹاتے ہوئے قرار دیا ہے کہ پہلے متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔
کیس کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے ہیں جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہے۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا ہے۔
العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے دو مرتبہ 26 ستمبر اور 2 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔