30 اکتوبر ، 2017
لندن: مسلم لیگ (ن) کی قیادت لندن میں جمع ہے جہاں میاں نوازشریف کی زیرصدارت اجلاس میں اتفاق ہوا ہےکہ مائنس نواز فارمولا کسی صورت قبول نہیں۔
لندن میں پاکستان مسلم لیگ نون کی اہم اور بڑی بیٹھک پاکستانی وقت کے مطابق شام چار بجے سابق وزیراعظم نواز شریف کی زیر قیادت میں سر جوڑ کر بیٹھی۔
اجلاس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور وزیر خارجہ خواجہ آصف سمیت دیگر اہم پارٹی رہنما شریک ہوئے۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت پارٹی قیادت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے صاف اور دو ٹوک انداز میں کہا کہ مائنس نواز شریف فارمولا کسی صورت بھی قبول نہیں ہوگا۔
لندن میں جیو نیوز کے نمائندے مرتضیٰ علی شاہ کے مطابق اندرونی ذرائع کا کہنا ہے مسلم لیگ ن کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ چاہے کسی بھی حد تک جانا پڑے مائنس نواز فارمولے کی مزاحمت کی جائے گی اور اسے نہیں مانا جائے گا۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ آئین پاکستان سے متصادم کوئی اقدام قبول نہیں کیا جائے گا اورمسلم لیگ نون کی قیادت کسی بھی مرحلے پر ایسے کسی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی،اگلے انتخابات کے لیے مسلم لیگ نون کے پوسٹر پر صرف نواز شریف کی تصویر ہوگی۔
اجلاس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بتایا کہ مسلم لیگ نون کا کارکن نواز شریف کے علاوہ کسی کو اپنا رہنما قبول کرنے کو تیار نہیں۔
اجلاس کے بعد صحافیوں کے تابڑ توڑ سوالوں پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے الٹا صحافیوں پر ہی سوال داغ دیا کہ کون نون لیگ کو توڑ رہا ہے،کون شہباز شریف کو صدر بنارہا ہے ؟
سابق وزیر اعظم نواز شریف نے میڈیا سے مختصر گفتگو میں کہا کہ اگر شفاف ٹرائل ہوتا تو پاناما کے بجائے اقامے پر نااہلی نہیں ہوتی ،کچھ بھی شفاف نہیں ہورہا ہے ،، پارٹی میں کوئی تقسیم نہیں ہے اور نہ ہی کوئی مائنس نوازفارمولا ہے ۔
نوا ز شریف نے اپنی گفتگو میں یہ بھی بتایا کہ وہ احتساب عدالت میں پیش ہونے کے لیے دو نومبر کو پاکستان جارہے ہیں،نواز شریف، ان کی صاحب زادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کو احتساب عدالت نے نیب ریفرنس میں تین نومبر کو طلب کر رکھا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کا آزادانہ اور شفاف ٹرائل کا مطالبہ جائز ہے، نواز شریف پارٹی صدر ہیں، انہی کی مشاورت اور رہنمائی میں پارٹی الیکشن میں جائے گی ۔
اجلاس سے قبل میاں نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کے درمیان حسن نواز کے دفتر میں اہم ملاقات ہوئی جس میں شہبازشریف بھی شریک تھے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے سیکریٹری فواد حسن فواد نے بھی سابق وزیراعظم میاں نوازشریف سے ملاقات کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اور میاں نوازشریف کے درمیان ملاقات میں نیب ریفرنسز سمیت دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔
نوازشریف سے ملاقات کے لیے پہنچنے پر میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی حیثیت نہیں آیا اور یہ کوئی سرکاری دورہ بھی نہیں، نجی دورے پر آیا ہوں۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہےکہ میاں نوازشریف نے نیب ریفرنس میں 3 نومبر کو پیشی کے لیے وطن واپسی کا فیصلہ کرلیا ہے اور وہ جمعرات کے روز وطن واپس پہنچ جائیں گے۔
اس سے قبل لندن پہنچنے پر ہیتھرو ایئرپورٹ پر میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ان کے پاس قبل از وقت انتخابات کی کوئی تجویز نہیں آئی جب کہ ٹیکنوکریٹ حکومت سے متعلق کوئی چیز آئین میں نہیں دیکھی۔
انہوں نے کہا کہ ملک اور حکومت چل رہے ہیں، کونسپریسی تھیوری پر یقین نہیں کرتا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کوئی ٹکراؤ نہیں، امریکیوں کے سامنے سب ایک ساتھ بیٹھے تھے، سب مل کر یکجہتی سے کام کررہے ہیں۔