Time 31 اکتوبر ، 2017
پاکستان

نواز شریف کے بعد صرف شہباز شریف مسلم لیگ (ن) کے لیڈر ہیں، خواجہ سعد رفیق

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے بعد اگر مسلم لیگ (ن) کا کوئی پارٹی لیڈر ہے تو صرف شہباز شریف ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں اداروں سے محاذ آرائی اور ان پر تنقید سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہماری اداروں سے کوئی لڑائی نہیں ہے لیکن اگر ہمارے ساتھ نا انصافی ہو گی تو ہم زبان بند کر کے خاموش تو نہیں بیٹھ سکتے، یہ اصولوں کی لڑائی ہے جو ہمارے بڑوں نے بھی لڑی اور ہم بھی لڑ رہے ہیں۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہمیں اشتعال دلانے کے لئے مخالفین کی جانب سے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جا رہا ہے لیکن ہم نے جھگڑا بالکل بھی نہیں کرنا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں بھی مقدمات کا سامنا کیا اور صبر و تحمل اور بردباری کے ساتھ اس مرحلے سے بھی گزر جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت آگے بڑھے گی اور 2018 بھی آئے گا، قوم ووٹ کے ذریعے اپنے لیڈر کا انتخاب کر لے گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ جو کھلی نا انصافی کی گئی وہ سب کے سامنے ہے لیکن ہم نے تو یہ بھی نہیں کہا کہ ہم اس کا انتقام لیں گے، ہم کسی ادارے کے خلاف کوئی سازش نہیں کریں گے لیکن انتخابات سے قبل اپنے ووٹر کے پاس جانا اور اپنا دکھڑا انہیں سنانا ہمارا سیاسی حق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف ہی ہیں لیکن اگر یہی حالات رہے اور قانونی رکاوٹیں حائل رہیں تو نواز شریف کے بعد صرف شہباز شریف ہمارے لیڈر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی پالیسی سے متعلق بیان دینا صرف نواز شریف اور پھر ان کے بعد شہباز شریف کا اختیار ہے، مریم نواز، حمزہ شہباز یا کوئی اور پارٹی پالیسی سے متعلق بیان نہیں دے سکتا۔

مریم اور حمزہ شہباز کو مسلم لیگ (ن) کی سربراہی کے حوالے سے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ حمزہ اور مریم کو بچے کہنا مناسب نہیں ہے، دونوں کی اپنی سیاسی جدوجہد ہے، حمزہ نے 18 سال کی عمر میں جیل کاٹی جب کہ مریم نے جلاوطنی سہی، دونوں ہمارے چھوٹے بہن بھائیوں کی طرح ہیں لیکن لیڈر نہیں ہیں۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ کی قیادت نواز شریف ہیں کے بعد اگر کوئی پارٹی کا کوئی لیڈر ہے تو وہ صرف شہباز شریف ہے اور میں دونوں بھائیوں کو ایک ہی تصویر کے دو رخ تصور کرتا ہوں، دونوں کے مزاج ایک دوسرے سے مختلف لیکن دونوں کی اپنی اپنی سیاسی صلاحیتیں ہیں۔

مزید خبریں :