10 نومبر ، 2017
سعودی اٹارنی جنرل شیخ سعود المجیب کا کہنا ہے کہ ملک میں حالیہ عشروں کے دوران ایک کھرب ڈالر کی خوردبرد ہوئی۔
شیخ سعود المجیب کا کہنا تھا کہ بدعنوانی کے خلاف مہم کے دوران 208 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا گیا، جن میں سے 7 کو بغیر کوئی الزام لگائے چھوڑ دیا گیا۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پکڑ دھکڑ سے ملک میں مالیاتی سرگرمیاں متاثر نہیں ہوئیں۔
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ گرفتار افراد کی کمپنیاں نہیں صرف ذاتی اکاؤنٹ منجمد کیے گئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انسداد بدعنوانی کمیٹی تیزی سے حرکت کررہی ہے اور کمیٹی کےپاس اگلی تحقیقات کے لیے واضح مینڈیٹ موجودہ ہے۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ قانونی حقوق کی فراہمی کے لیے زیرحراست افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی جائے گی۔
واضح رہے کہ حال ہی میں سعوی عرب کی اندرونی سیاست میں اس وقت اکھاڑ پچھاڑ دیکھنے میں آئی جب سعودی شاہ سلمان کے حکم پر کرپشن کے الزام میں موجودہ اور سابق وزراء سمیت کئی شہزادوں کو اینٹی کرپشن کمیٹی نے گرفتار کیا، جس کے سربراہ 32 سالہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ہیں۔
گرفتار کیے جانے والے افراد میں کھرب پتی شہزادہ ولید بن طلال، بن لادن گروپ کے چیئرمین بکر بن لادن، سرمایہ کار محمد العمودی، این بی سی گروپ کے مالک الولید البراہیم، ریاض کے سابق گورنر شہزادہ ترکی بن عبداللہ، سابق نائب وزیر دفاع شہزادہ فہد بن عبداللہ، سابق سربراہ محکمہ موسمیات شہزادہ ترکی بن ناصر اور شہزادہ مطعب بن عبداللہ، سابق گورنر ساجیا عمرو الدباغ، سابق وزیر اقتصادی منصوبہ بندی عادل فقیہ، سابق وزیر خزانہ ابراہیم العساف، سابق سربراہ ایوان شاہی، خالد التویجری اور محمد الطبیشی اور بحریہ کے سابق ڈائریکٹر خالد الملحم شامل ہیں۔
اس حوالے سے سعودی اٹارنی جنرل شیخ سعود المجیب کا کہنا تھا کہ کرپشن کے الزام میں گرفتار شہزادوں، وزراء اور دیگر کاروباری شخصیات کو عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ تمام کارروائی شفاف اور کھلی عدالت میں سب کے سامنے ہوگی۔