پاکستان

ایمانداری، ترقیاتی کام یا سیاسی منشور: پاکستانی ووٹ کیوں دیتے ہیں؟

مختلف سیاسی جماعتیں اور سیاستدان اپنے ووٹرز کا اعتماد برقرار رکھنے کے لیے ترقیاتی کام کرتے ہیں اور اس بات کا ثبوت ان کی انتخابی مہم کے دوران بھی نظر آتا ہے۔ جنگ جیو اور دی نیوز کی جانب سے کیے گئے دو الگ الگ سرویز میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تقریباً ہر تین میں سے ایک شخص کسی بھی امیدوار یا سیاسی جماعت کو ووٹ ترقیاتی کاموں کی بنیاد پر دیتا ہے۔

یہ سرویز گیلپ پاکستان اور پلس کنسلٹنٹ نے جنگ جیو دی نیوز کے لیے کروائے جن میں 6 ہزار سے زائد مرد و خواتین نے شرکت کی۔

سروے کے دوران لوگوں سے یہ بھی پوچھا گیا کہ وہ کس وجہ سے کسی بھی امیدوار یا جماعت کو ووٹ دیتے ہیں؟

گیلپ پاکستان کے نتائج کے مطابق تقریباً ہر تین میں سےایک شخص نے ووٹ دینے کی وجہ سے ترقیاتی کاموں کو قرار دیا۔ سروے میں 29 فیصد افراد نے کہا کہ وہ اپنی پسندیدہ پارٹی کو ترقیاتی کام شروع کرنے کی بنیاد پر ووٹ دیتے ہیں ۔ دوسرے نمبر پر 13 فیصد لوگوں نے کہا کہ انہیں اپنی پسندیدہ جماعت کے سربراہ پسند ہیں اس لیے وہ اسے ووٹ دیتے ہیں۔ تیسرے نمبر 10 فیصد افراد کے نزیک وہ سیاسی جماعت کی ایمانداری کی وجہ سے ووٹ دیتے ہیں۔

سروے میں ایسے افراد جنہوں نے یہ جواب دیا کہ انہوں نے ابھی اس بات کا فیصلہ نہیں کیا کہ وہ کس جماعت کو ووٹ دیں گے سے جب وجہ پوچھی گئی تو اکثریت 37 فیصد کا کہنا تھا کہ کیونکہ ان کے نزدیک سیاستدان قابل اعتبار نہیں ہیں۔

جب نتائج کو زبان کی بنیاد پر دیکھا گیا تو یہ بات سامنے آئی کے سندھی بولنے افراد کے لیے ووٹ نہ دینے کی بڑی وجہ یہ نہیں ہے کہ سیاستدان ناقابل اعتبار ہیں بالکہ 37 فیصد یعنی ایک تہائی سے بھی زیادہ افراد کا کہنا تھا کہ ان کے پاس قومی شناختی کارڈ نہیں ہے اس لیے وہ ووٹ نہیں کریں گے۔

پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں بھی 25 فیصد افراد نے کہا کہ وہ اپنی پسندیدہ جماعت کو ترقیاتی کاموں کی بنیاد پر ووٹ دیتے ہیں جب کہ 17 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ جس جماعت کو ووٹ کرتے ہیں اس کی وجہ اچھی اور ایماندار قیادت ہے۔

تیسرے نمبر جو دلچسپ بات پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں سامنے آئی وہ یہ تھی کہ 16 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ اس وجہ سے اپنی پسندید جماعت کو ووٹ اس لیے کرتے ہیں کیونکہ وہ شروع سے اسی جماعت کو ووٹ دیتے ہیں۔

ادارتی نوٹ:

یہ سرویز بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ پاکستانی اداروں گیلپ پاکستان، پلس کنسلٹنٹ نے جنگ-جیو-نیوز (JGN)کے لیے الگ الگ کیے ہیں۔ ان میں مجموعی طور پر ملک بھر سے شماریاتی طور پرمنتخب 6 ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا۔

یہاں واضح رہے کہ اس پول کے لیے دو مختلف اداروں کی خدمات حاصل کرنے کا مقصد رائے عامہ کو مزید شفاف طریقے سے سامنے لانا ہے۔ اس قسم کے سرویز کو حتمی تصور نہیں کیا جا سکتا اور یہ صرف رائے عامہ کا ایک جائزہ پیش کرتے ہیں اور ان میں غلطی کی گنجائش ہوتی ہے۔

دنیا کے بڑے میڈیا ہاؤسز رائے عامہ کو جاننے کے لیے وقتاً فوقتاًاس قسم کے سروے کرواتے ہیں ۔ جیو نیوز پاکستان کا بڑا میڈیا ہاؤس ہونے کے ناطے ماضی میں بھی اس قسم کے سرویز قومی امور پر پیش کرتا رہا ہے۔

مزید خبریں :