23 نومبر ، 2017
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ مصدقہ اطلاعات ہیں کہ دھرنے میں کچھ شرپسند موجود ہیں جو لاشیں گرانا چاہتے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ختم نبوت کے حوالے سے کوئی تنازع نہیں ہے، یہ قانون خفیہ طریقے سے نہیں بنا، کمیٹی میں مذہبی جماعتوں کےبھی نمائندے موجود تھے، کسی نےسینیٹ سےپہلے اعتراض تک نہیں اٹھایا، ہم نے شک کی بنیاد پر بھی ترمیم کی اجازت دی، اب ختم نبوت کا قانون مزید مضبوط اورسنگین ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چند افراد نے عملاً لاکھوں لوگوں کویرغمال بنارکھاہے، حکومت کوشہریوں کی پریشانی کامکمل احساس ہے، فیض آباد کو سیکیورٹی فورسز کے ذریعے خالی کراسکتے ہیں لیکن مصدقہ اطلاعات ہیں کہ چند شرپسند موجود ہیں جو لاشیں گرانا چاہتے ہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ دھرنے والوں کو سیاست نہیں چمکانے دیں گے، دھرنے کے پیچھے جو مقاصد ہیں جو جانتے ہیں، دھرنے کے قائد ختم نبوت پر سیاست کررہے ہیں، دھرنے والے ملک کے امیج کو نقصان پہنچا رہے ہیں، یہ دھرنے سے ختم نبوت کی کوئی خدمت نہیں کررہے، ریاست ان لوگوں کے آگے سرنڈر نہیں کرے گی۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہم مذاکرات کا راستہ بھی اپنا رہے ہیں، اگلے 24 گھنٹوں میں اہم اعلانات ممکن ہیں، دھرنے والےجائز مطالبات اور شکایات پر ہم سےبات کریں، جس قانون کی یہ بات کرتے ہیں وہ وزارت قانون نے تیار نہیں کیا، کسی کی ضد اور انا کے لیے وزیر قانون استعفا نہیں دے سکتے، سڑکوں پر بیٹھ کر استعفا نہیں لیا جاسکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شرپسندوں کا گروہ پھر انتخابات کا التوا چاہتا ہے، مسلم لیگ (ن) کے مخالف حلقوں نےاس گروپ کی الیکشن میں حمایت کی جب کہ دھرنے کا مقصد مسلم لیگ (ن) کا ووٹ بینک متاثر کرنا ہے، دھونس اوردھاندلی سے وکٹ گرانےکاسلسلہ بندہونا چاہیے، اس طرح وکٹ نہیں گرے گی لہٰذا دھرنے والوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہم سے جائز مطالبہ کریں کیونکہ وزیر قانون کے استعفے کا مطالبہ ایک ضد ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہمارے اندر بہت صبر ہے، پہلے بھی 140 دن کا دھرنا برداشت کیا، ہم ان بدعتوں کاسامنا کررہے ہیں جوطاہرالقادری اور عمران خان نے متعارف کرائیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ دھرنا ختم کرانے کے لیے ایک آپشن سیکیورٹی آپریشن ہے، ابھی اعلان کروں تو تین گھنٹے میں جگہ خالی کراسکتے ہیں لیکن اس کے نتیجے میں کون گارنٹی دے گا کہ جانوں کا نقصان نہیں ہوگا، لال مسجد اور ماڈل ٹاؤن والا کھیل نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ لال مسجد اور ماڈل ٹاؤن جیسا واقعہ ڈھونڈ رہے ہیں، میں صرف فیض آباد کا وزیر داخلہ نہیں پاکستان کا وزیر داخلہ ہوں، حالات کو دیکھ کر فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کے فیض آباد انٹر چینج پر مذہبی جماعت کا دھرنا 17 روز سے جاری ہے جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جب کہ دھرنے کا سپریم کورٹ نے بھی نوٹس لے رکھا ہے۔