سیاسی رہنماؤں کی مقبولیت میں نواز شریف 27 فیصد کیساتھ پہلے، پاکستانیوں کی اکثریت وقت سے پہلے انتخابات کی مخالف، جنگ، جیو نیوز کے لیے گیلپ پاکستان اور پلس کنسلٹنٹ کے پول کے نتائج
24 نومبر ، 2017
کراچی : پاکستان مسلم لیگ (ن )بدستور پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت ہے جب کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف مقبول ترین سیاسی رہنما ہیں۔
اس بات کا انکشاف جنگ جیو نیوز کے لیے گیلپ پاکستان اور پلس کنسلٹنٹ کی جانب سے اکتوبر 2017 میں کیے گئے سرویز میں ہوا ہے۔ سروے نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اور اس کے سربراہ عمران خان مقبول ترین پارٹی اور سیاسی رہنماؤں میں دوسرے نمبر ہیں ۔
سروے میں عوام سے پوچھا گیا کے اگر آج عام انتخابات کروائے جائیں تو آپ کس پارٹی کو ووٹ دیں گے؟ اس کے جواب میں دونوں سرویز میں ایک تہائی سے زائد مرد و خواتین نے اپنے ووٹ کا حقدار مسلم لیگ (ن) کو قراردیا۔
گیلپ پاکستان کے نتائج کے مطابق34 فیصد نے پاکستان مسلم لیگ نواز کوووٹ دینے کا کہا، جب کہ 26 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب اپنا جھکاؤ ظاہر کیا۔
15 فیصد نے پاکستان پیپلز پارٹی ، 2فیصد نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، 2 فیصد نے جمعیت علماء اسلام ف، 2 فیصد نے ہی جماعت اسلامی ، 2 فیصد نےہی پاکستان مسلم لیگ فنگشنل، ایک فیصد عوام نیشنل پارٹی ، ایک فیصد نے پاک سرزمین پارٹی ، جب کہ 4فیصد نے دیگر جماعتوں کو ووٹ دینے کا کہا۔4 فیصد نے کہا کہ وہ ووٹ ہی نہیں دیں گے اور 5 فیصد نے کہا کہ انہوں نے ابھی ووٹ دینے کا فیصلہ نہیں کیا جب کہ3فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔
اسی قسم کے نتائج پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں بھی سامنے آئےاور 36 فیصد نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کوووٹ دیں گے۔
23 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف ،15 فیصد نے پاکستان پیپلزپارٹی ،3 فیصد نے جماعت اسلامی ،2فیصد نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، ایک فیصد نے جمعیت علماء اسلام ف، ایک فیصد عوام نیشنل پارٹی جب کہ 2فیصد نے دیگر پارٹیز کو ووٹ دینے کا کہا۔6 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ ووٹ ہی نہیں دیں گے جب کہ 11 فیصد نے کہا کے انہوں نے ابھی ووٹ دینے کا فیصلہ نہیں کیا۔
اسی طرح صوبوں کی بنیا د پر بھی دیکھا جائے تو پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ نواز مقبول ترین جماعت ، پی ٹی آئی خیبر پختون خوا میں اور پی پی پی سندھ میں مقبول ترین جماعت ہے۔
گیلپ سروے میں پنجاب میں 50 فیصد افراد نے مسلم لیگ ن اور 31 فیصد نے پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔ اسی سوال کے جواب میں پلس سروے کے مطابق پنجاب میں 55 فیصد مسلم لیگ ن اور 20 فیصد پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اسی طرح سندھ میں پی پی پی کو گیلپ پاکستان سروے کے مطابق 44 فیصد اور پلس کنسلٹنٹ سروے میں 46 فیصد ووٹ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
دونوں سرویز میں خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی پوزیشن مضبوط دکھائی دیتی ہے ۔ وہاں گیلپ سروے میں 47 فیصد اور پلس سروے میں 53 فیصد افراد نے پی ٹی آئی کوووٹ دینے کا کہا۔
لیکن جب بلوچستان کے نتائج کو دیکھا جائے تو وہاں دونوں سرویز کا نتیجہ مختلف ہے۔
گیلپ پاکستان کے مطابق 22 فیصد جے یو آئی (ف) ، 18 فیصد پختون خوا ملی عوامی پارٹی اور 16 فیصد افراد نے مسلم لیگ ن کو ووٹ دینے کا کہا جب کہ پلس کنسلٹنٹ سروے میں 39 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ مسلم لیگ ن کو ووٹ دیں گے۔
سرویز میں عوام سے ایک سوال ان کے پسندیدہ رہنما کے بارے میں بھی پوچھا گیا؟
گیلپ پاکستان کے سروے میں27فیصد افراد نے نواز شریف کو اپنا پسندیدہ لیڈر قرار دیا، جب کہ دوسرے نمبر پر23 فیصد نے عمران خان سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔
8 فیصد نے بلاول بھٹو، 5 فیصد نے آصف علی زرداری ، 4 فیصد نے شہباز شریف، 3 فیصد نے پرویز مشرف ، 2 فیصد نے مولانا فضل الرحمان، 2 فیصد نے شہید بینظیر بھٹو، جبکہ 2فیصد نے جماعت اسلامی کے امیرسراج الحق کو منتخب کیا۔13فیصد لوگوں نے دیگر رہنماؤں کے نام لیے جبکہ 4 فیصد نے کہا کے ان کا کوئی بھی لیڈر پسندیدہ نہیں۔ 4فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔
پلس کنسلٹنٹ کے سروے نتائج میں بھی پسندیدہ لیڈر کی فہرست میں میاں نواز شریف 29 فیصد کے ساتھ پہلے نمبر پر جب کہ عمران خان 23 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر آئے۔
بلاول بھٹو کو سروے میں 13 فیصد ، شہباز شریف کو 5 فیصد، سراج الحق کو 2 فیصد ، آصف علی زرداری کو بھی2 فیصد اور پرویزمشرف کو بھی 2 فیصد نے پسندیدہ لیڈر قرار دیا ۔ 9 فیصد نے دیگر نام لیے جبکہ 2 فیصد نے کہا کے ان کا کوئی بھی لیڈر پسندیدہ نہیں۔ 13فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔
نواز شریف خواتین میں عمران خان کی نسبت زیادہ مقبول ہیں، پلس سروے
ایک دلچسپ چیز جو پلسسروے کے نتائج میں سامنے آئی وہ یہ کہ نواز شریف خواتین میں عمران خان کی نسبت زیادہ مقبول ہیں۔ نواز شریف کو 33 فیصد خواتین جب کہ عمران خان اور بلاول بھٹو زرداری کو 16 ، 16 فیصد خواتین نے ووٹ کیا ۔
سروے میں عوام سے مختلف سیاسی جماعتوں میں ان کے سربراہ کے بعد دوسری مقبول ترین شخصیت کے بارے میں بھی سوال کیا گیا۔
دونوں سرویز میں نوازشریف کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز میں دوسری مقبول ترین شخصیت شہباز شریف کی قرار پائی۔ شہباز شریف کو دونوں سرویز میں 50 فیصد افراد نے ووٹ کیا۔
گیلپ پاکستان میں 11 فیصد اور پلس کنسلٹنٹ میں 10 نے مریم نواز کو ووٹ کیا۔ چوہدری نثار دونوں سرویز میں 8 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔
تحریک انصاف میں عوام کے نزدیک عمران خان کے بعد شاہ محمود قریشی مقبول ترین رہنما ہیں، انہیں گیلپ پاکستان میں 36 فیصد اور پلس کنسلنٹ میں 25 فیصد لوگوں نے ووٹ دیا۔ جہانگیر خان ترین کو دونوں سرویز میں 15 فیصد لوگوں نے منتخب کیا۔
سروے میں عوام کے ایک بڑے حصے کا خیال تھا کہ نوازشریف کے خلاف کرپشن کے الزامات او ر پاناما کیس میں ان کی نااہلی کا فیصلہ درست تھا لیکن تقریباً ایک تہائی کا خیال تھا کہ یہ فیصلہ درست نہیں۔
گیلپ پاکستان کے پول میں جب لوگوں سے پوچھا گیا کہ آپ کے خیال میں پاناما کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے کا عدالتی فیصلہ درست ہے یا غلط ؟
اس کے جواب میں اکثریت یعنی 55 فیصد افراد نے کہا کہ نواز شریف کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ درست تھا جب کہ 33 فیصد افراد ایسے تھے جن کے مطابق نواز شریف کی بطور وزیراعظم نااہلی کا فیصلہ درست نہیں تھا۔
یہی سوال جب گیلپ پاکستان نے مسلم لیگ ن کے ووٹرز سے پوچھا تو 78 فیصد نے کہا کہ فیصلہ درست نہیں تھا جب کہ 11 فیصد کے خیال میں نااہلی کا فیصلہ درست تھا۔
پلس کنسلٹنٹ کے سروے کے دوران جب یہ سوال لوگوں سے پوچھا گیا تو پاکستان بھر سے 48 فیصد نے اس فیصلے کو درست قرار دیا جب کہ 31 فیصد کا کہنا تھا کہ نااہلی کا فیصلہ درست نہیں تھا۔
اسی طرح جب لوگوں سے پوچھا گیا کہ کیا نواز شریف کے خلاف کرپشن کے الزامات درست ہیں یا نہیں ؟
تو گیلپ پاکستان کے سروے میں ملک بھر سے 54 فیصد افراد نے کہا کہ الزامات درست ہیں جب کہ 31 فیصد کا کہنا تھا کہ یہ الزامات غلط ہیں۔
پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں بھی عوام کی یہی رائے تھی اور 47 فیصد نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف کرپشن کے الزامات درست ہیں جب کہ 28 فیصد کے نزدیک نواز شریف پر لگے الزامات میں صداقت نہیں ہے۔
گیلپ پاکستان سروے میں عوام سے تمام سیاسی رہنماؤںمیں سے "ان کا ناپسندیدہ لیڈر کونسا ہے؟ " کے بارے میں بھی سوال پوچھا گیا جس میں حیران کن طور پر نواز شریف 27 فیصد کے ساتھ پہلے نمبر پر جب کہ آصف علی زرداری 24 فیصد کے ساتھ دوسرے اور عمران خان کو 20 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے ۔
گیلپ پاکستان کے نتائج میں جب لوگوں سے ناپسندیدہ ترین سیاسی جماعت کے بارے میں پوچھا گیا تو 24 فیصد نے کہا کہ وہ پیپلز پارٹی کو ووٹ نہیں دیں گے، 23 فیصد نے تحریک انصاف جب کہ 19 فیصد نے مسلم لیگ ن کو ناپسندیدہ جماعت قرار دیا۔
یہی سوال جب پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں لوگوں سے پوچھا گیا تو19 فیصد نے کہا کہ وہ پیپلز پارٹی کو ووٹ نہیں دیں گے، 15 فیصد نے تحریک انصاف جب کہ 17 فیصد نے مسلم لیگ ن کو ناپسندیدہ جماعت قرار دیا۔
تقریباً ایک تہائی پاکستانی کا خیال ہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں بھی پاکستان مسلم لیگ ن کی وفاق میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو گی ۔
سروے میں لوگوں سےسوال کیا گیا کہ اس بات سے قطع نظر کہ وہ کس جماعت کو ووٹ دیں گے، ان کے خیال میں 2018 کے انتخابات میں کونسی جماعت وفاق میں حکومت قائم کرے گی؟
اس کے جواب میں 31 فیصد افراد نے کہا کہ مسلم لیگ ن 2018 کے عام انتخابات میں وفاق میں حکومت بنائے گی جب کہ 26 فیصد نے تحریک انصاف کے حق میں رائے دی۔ 13 فیصد افراد کا خیال تھا کہ اگلے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی وفاق میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائے گی۔
اس سوال کے جواب میں ملنے والی آراء کا مزید باریک بینی سے جائزہ لیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ پنجاب سے 45 فیصد افراد کے خیال میں آئندہ وفاقی حکومت مسلم لیگ ن کی ہو گی جب کہ 27 فیصد کا خیال تھا کہ تحریک انصاف انتخابات میں سرخرو ہو کر حکومت قائم کرے گی۔
سندھ میں 41 فیصد لوگوں نے پیپلز پارٹی ، 15 فیصد نے تحریک انصاف جب کہ 10 فیصد نے مسلم لیگ ن کے حق میں رائے دی ۔ اسی طرح خیبر پختون خوا میں 47 فیصد افراد کا خیال ہے کہ آئندہ وفاقی حکومت تحریک انصاف کی ہو گی جب کہ 13 فیصد کے نزدیک مسلم لیگ ن اور 8 فیصد کے نزدیک پیپلز پارٹی کی وفاق میں حکومت ہو گی۔
بلوچستان میں بسنے والے 18 فیصد افراد کے نزدیک آئندہ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف وفاق میں حکومت بنائے گی جب کہ 16 فیصد کے نزدیک مسلم لیگ ن اور 12 فیصد کے نزدیک پیپلز پارٹی کی حکومت وفاق میں ہوگی۔
پلس کنسلٹنٹ کے نتائج کے مطابق 37 فیصد افراد کا خیال ہے کہ مسلم لیگ ن 2018 کے انتخابات میں حکومت بنائے گی جب کہ 27 فیصد کے نزدیک تحریک انصاف حکومت بنانے میں کامیاب ہو گی۔ 16 فیصد افراد نے پیپلز پارٹی کے حق میں ووٹ دیا۔
پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں پنجاب سے 54 فیصد نے مسلم لیگ ن ، سندھ سے 51 فیصد نے پیپلز پارٹی اور خیبر پختون خوا سے 53 فیصد افراد نےتحریک انصاف کی فتح کی پیشگوئی کی۔
عمران خان کے اسمبلیوں کو تحلیل کرنے اور وقت سے پہلے انتخابات کے مطالبے پر سروے میں لوگوں سے سوال پوچھا گیا کہ کیا ان کے خیال میں انتخابات فوری ہونے چاہیے یا موجودہ حکومت کو 2018 تک اپنی مدت پوری کرنی چاہیے؟
گیلپ پاکستان کے نتائج کے مطابق 60 فیصد افراد کا خیال تھا کہ حکومت کو 2018 تک اپنی مدت پوری کرنی چاہیے جب کہ 40 فیصد افراد نے عمران خان کے مطالبے کی حمایت کی اور کہا کہ انتخابات جلدی ہونے چاہییں۔
پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں بھی اسی قسم کے نتائج سامنے آئے اور 70 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے جب کہ 30 فیصد کا خیال تھا کہ الیکشن فوری ہونے چاہییں۔
گیلپ کے سروے میں 61 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ جو بھی جماعت 2018 میں جیتے گی اسے اتحادی حکومت بنانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
گیلپ پاکستان کے سروے میں ایک تہائی سے زائد یعنی 35 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ انہیں سیاست میں دلچسپی نہیں ہے جب کہ 39 فیصد کا کہنا تھا کہ انہیں سیاست میں دلچسپی ہے۔ لیکن جب یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ ووٹ ڈالیں گے تو 74 فیصد نے کہا کہ وہ ووٹ ڈالیں گے۔
پلس کنسلٹنٹ کے نتائج میں بھی اکثریت یعنی 48 فیصد کا کہنا تھا کہ انہیں سیاست میں دلچسپی نہیں ہے ۔ 78 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ انتخابات میں ووٹ ڈالیں گے۔
ادارتی نوٹ:
یہ سرویز بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ پاکستانی اداروں گیلپ پاکستان، پلس کنسلٹنٹ نے جنگ-جیو -نیوز (JGN)کے لیے الگ الگ کیے ہیں۔ ان میں مجموعی طور پر ملک بھر سے شماریاتی طور پرمنتخب 6 ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا ۔
یہاں واضح رہے کہ اس پول کے لیے دو مختلف اداروں کی خدمات حاصل کرنے کا مقصد رائے عامہ کو مزید شفاف طریقے سے سامنے لانا ہے۔ اس قسم کے سرویز کو حتمی تصور نہیں کیا جا سکتا اور یہ صرف رائے عامہ کا ایک جائزہ پیش کرتے ہیں اور ان میں غلطی کی گنجائش ہوتی ہے ۔
دنیا کے بڑے میڈیا ہاؤسز رائے عامہ کو جاننے کے لیے وقتاً فوقتاًاس قسم کے سروے کرواتے ہیں۔ جیو نیوز پاکستان کا بڑا میڈیا ہاؤس ہونے کے ناطے ماضی میں بھی اس قسم کے سرویز قومی امور پر پیش کرتا رہا ہے۔