25 نومبر ، 2017
اسلام آباد میں جاری دھرنا مطاہرین کے خلاف آپریشن کے ردعمل کے طور پر مشتعل افراد نے پنجاب کے مختلف شہروں میں مسلم لیگ (ن) کی سینئر قیادت کے گھروں پر حملے کئے جس میں ایم این اے جاوید لطیف کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف نے الزام عائد کیا کہ مشتعل مظاہرہن نے شیخوپورہ میں ان کے ڈیرے پر حملہ کیا جس میں (ن) لیگ کے 5 کارکن زخمی ہوئے۔
دوسری جانب پولیس نے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم این اے جاوید لطیف مظاہرین سے مذاکرات کے لیے گئے جہاں دھمکم پیل ضرور ہوئی اور اس واقعے میں ایک پولیس انسپکٹر منظور زخمی ہوا جب کہ پولیس جاوید لطیف کو وہاں سے بحفاظت نکال کر لے گئی۔
دوسری جانب ایم این اے جاوید لطیف نے اپنی اور اپنے محافظ کی تصاویر جاری کی ہیں جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں کے سر پر پٹی بندھی ہوئی ہے۔
مشتعل مظاہرہن نے پسرور کے علاقے ککے زئی میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے گھر پر بھی حملہ کیا تاہم وفاقی وزیر اور گھر کے دیگر افراد حملے کے وقت گھر پر موجود نہیں تھے۔
ایس ایچ او تھانہ سٹی خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ مشتعل نوجوانوں کے ہجوم نے پہلے وفاقی وزیر قانون کے گھر پر پتھراؤ کیا اور پھر دیواریں پھلانگ کر اندر داخل ہو گئے اور توڑ پھوڑ بھی کی۔ حملے کے بعد پولیس کی اضافی نفری کو طلب کر لیا گیا ہے۔
قبل ازیں مظاہرین نے چک شہزاد کے علاقے میں سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے گھر پر بھی ہلہ بولا۔ مظاہرہن نے پہلے چوہدری نثار کے گھر کا مرکزی دروازہ توڑا اور پھر لان میں گھس کر آگ بھی لگائی۔
اس کے علاوہ مشتعل افراد نے چوہدری نثار کے گھر کے قریب ایک پلازے، نجی ٹی وی چینل کی ڈی ایس این جی کو بھی نذر آتش کیا۔
سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کو پنجاب پولیس کے اہلکاروں نے بکتر بند گاڑی میں محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ مشتعل افراد نے بکتر بند گاڑی پر پتھراؤ بھی کیا۔
خیال رہے کہ ختم بنوت کے حلف نامے میں تبدیلی کے حوالے سے اسلام آباد میں ایک سیاسی جماعت کی جانب سے 19 روز سے دھرنا دیا جا رہا تھا لیکن مذاکرات کے کئی دور ناکام ہونے کے بعد آج صبح پولیس اور ایف سی نے دھرنا ختم کرانے کے لیے آپریشن کیا جس میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 200 افراد زخمی ہو ئے۔