25 نومبر ، 2017
اسلام آباد میں دھرنا مظاہرین کے خلاف آپریشن کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں وفاقی دارالحکومت میں قیام امن کے لیے فوج کی طلبی کے نوٹیفکیشن کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جعلی قرار دیا گیا تاہم حکومت نے اس کے حقیقی ہونے کی تصدیق کردی۔
نوٹیفکیشن میں موجود چند خامیوں کی وجہ سے اس کے جعلی ہونے کا شائبہ ہوا تاہم بعد ازاں حکومت کی جانب سے وضاحت کردی گئی کہ یہ خامیاں کلیریکل غلطیوں کی وجہ سے سامنے آئیں اور نوٹیفکیشن اصلی ہے۔
وزارت داخلہ بیوروکریسی کی عجلت کی وجہ سے نوٹیفیکیشن میں جو بنیادی خامیاں موجود تھیں ان میں پہلی غلطی یہ تھی کہ اس میں سیریل نمبر 2013 کادرج ہے جبکہ فوج کی طلبی کے نوٹیفیکیشن میں ’’ای سی او سمٹ‘‘ کا ذکر بھی ہے۔
دوسری غلطی نوٹیفکیشن کے اس سیکشن میں کی گئی ہے جہاں ان حکام کے نام درج ہوتے ہیں جنہیں اس نوٹیفکیشن کے ذریعے مطلع کیا جاتا ہے۔ ’’کاپی ٹو‘‘ کے تیسرے پوائنٹ میں ڈی جی رینجرز پنجاب کو مخاطب کیا گیا ہے اور انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ای سی او سمٹ میں شرکت کرنے والے شرکاء کی سیکیورٹی کو یقینی بنائیں، حالانکہ یہ سمٹ 2013 میں منعقد ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے وزارت داخلہ کی درخواست پر اسلام آباد میں فوج طلب کی گئی ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق فوج کی تعیناتی فوری طور پر ہوگی اور وہ تاحکم ثانی دارالحکومت میں تعینات رہے گی۔
اسلام آباد میں فوج کی طلبی آئین کے آرٹیکل 245، انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشنز 5-4 اور تعزیرات پاکستان کے سیکشن 131 اے کے تحت کی گئی ہے۔ اسلام آباد کے تمام حساس علاقوں میں فوجیوں کی معقول تعداد تعینات کی جائے گی اور دستوں کی تعداد کا فیصلہ کمانڈر 111 بریگیڈ کریں گے۔
خیال رہے کہ فیض آباد میں گزشتہ19 روز سے جاری دھرنا ختم کرانے کے لیے انتظامیہ نے ہفتے کو صبح آپریشن شروع کیا تھا جس کے بعد مظاہروں کا سلسلہ دیگر شہروں تک پھیل گیا ہے۔