شاہ زیب قتل کیس: مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کی سزائے موت کا فیصلہ کالعدم


کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کا مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو پھانسی دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔

سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے سزائے موت کے خلاف شاہ رخ جتوئی اور دیگر کی اپیلوں کی سماعت کی۔

ہائیکورٹ میں مقدمے کی سماعت کے دوران ملزمان کے وکلا کی جانب سے صلح کی درخواست عدالت میں جمع کرائی گئی تھی جس میں بتایا گیا کہ دونوں فریقین کے درمیان صلح ہوچکی ہے۔

اس پر سندھ ہائی کورٹ نے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج سے انکوائری رپورٹ طلب کی جس میں بتایا گیا کہ ذاتی عناد پر جھگڑا ہوا جس پر شاہ زیب کو قتل کیا گیا۔

آج سماعت کے دوران ملزمان کے وکلا نے سپریم کورٹ کے 2017 کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ذاتی عناد کا جھگڑا دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا۔

جب کہ پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان نے مؤقف اختیار کیا کہ مدعی دستبردار ہوچکا ہےجس پر عدالت نے سوال کیا کہ یہ قتل ذاتی عناد ہے یا دہشت گردی۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ مقدمے میں صرف دہشت گردی کے پہلو کا جائزہ لینا باقی ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے ملزمان کے اس نکتے، کہ ذاتی عناد کا جھگڑا دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا کو دیکھتے ہوئے معاملہ ٹرائل کے لئے سیشن عدالت کو بھیج دیا۔

کیس کا تحریری فیصلہ جاری

عدالت نے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے شاہ زیب قتل کیس کو ذاتی عناد قرار دیتے ہوئے انسداد دہشت گردی عدالت کا مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت دینے کا فیصلہ کالعدم کردیا اور مقدمہ سیشن کورٹ کو دوبارہ ٹرائل کے لیے بجھوادیا۔

سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے 6 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہےکہ مقتول شاہ زیب کو ذاتی عناد کی بنا پر قتل کیا گیا، انسداد دہشت گردی کی سیکشن کا غلط استعمال کیا گیا، ماتحت عدالت نے ملزمان پر غلط طور پر فرد جرم عائد کی لہٰذا ماتحت عدالت درخواست قانون کے مطابق دوبارہ سن کر فیصلہ کرے۔

اس کے علاوہ عدالت میں ملزم شاہ رخ جتوئی کی عمر کے حوالے سے بھی ایک درخواست دائر کی گئی تھی جو واپس لینے پر نمٹا دی گئی۔

خیال رہے کہ 20 سالہ نوجوان شاہ زیب خان کو دسمبر 2012 میں ڈیفنس کے علاقے میں شاہ رخ جتوئی اور اس کے دوستوں نے معمولی جھگڑے کے بعد مبینہ طور پر گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جون 2013 میں اس مقدمہ قتل کے مبینہ مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج علی تالپور کو سزائے موت اور دیگر ملزمان بشمول گھریلو ملازم غلام مرتضٰی لاشاری اور سجاد علی تالپور کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

مزید خبریں :