فیض آباددھرنے میں آنکھ سے محروم ہونیوالے بہادر پولیس کمانڈو کی داستان


فیض آباد دھرنے کے دوران ریاست کی رٹ قائم کرنے کے لیے کیے گئے آپریشن کے دوران دھرنا مظاہرین کے پتھراؤ سے پولیس کا ایک بہادر کمانڈو ہمیشہ کے لیے اپنی آنکھ سے محروم ہو گیا۔

پولیس کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے کمانڈو اسرار تنولی نے دھرنے کے دوران ایف سی اہلکار کی زندگی بچانے کی کوشش میں اپنی سیدھی آنکھ ضائع کروا دی۔

اسرار تنولی نے جیو نیوز کے نمائندے کو بتایا کہ جب دھرنا مظاہرین نے حملہ کیا تو تمام افسران بھاگ گئے، میں نے دیکھا کہ 10 سے 15 لوگ ایف سی کے ایک افسر پر کلہاڑیوں سے وار کر رہے ہیں، میں نے اللہ سے دعا کی اور ایف سی اہلکار کی جان بچانے کے لیے مظاہرین کی جانب بھاگا۔

فوٹو: جیو نیوز

میں نے زخمی ایف سی اہلکار کو اپنے کندھوں پر اٹھایا اور دوسرے سیکیورٹی اہلکاروں کی طرف دوڑ لگائی لیکن اس دوران مظاہرین کا ایک پتھر میری آنکھ پر لگا۔


پولیس اہلکار نے بتایا کہ انہیں علاج کے لیے پمز اسپتال اسلام آباد منتقل کیا گیا، ابھی آنکھ پر لگنے والے ٹانکے بھی بالکل تازہ تھے کہ ایک ایمبولینس کے ذریعے مجھے خیبر پختونخواہ کے ضلع مانسہرہ میں واقع میرے گاؤں بجنہ منتقل کر دیا گیا جہاں کوئی اسپتال اور کلینک نہیں ہے۔

اسرار تنولی اپنے خاندان کا واحد کفیل تھا اور چار بہن بھائیوں کے اخراجات برداشت کر رہا تھا۔ اس نے پنجاب یونی ورسٹی سے ماسٹرز اور قائد اعظم یونی ورسٹی سے ایم فل کر رکھا ہے۔

بہادر پولیس کمانڈو نے بتایا کہ میری سیدھی آنکھ مکمل طور پر ضائع ہو چکی ہے اور آنکھ کی پتلی کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ پولیس اہلکار نے مزید بتایا کہ وہ شدید درد کی کیفیت میں ہے اور اس صورت حال میں حکومت اور انتظامیہ کی لاتعلقی انتہائی افسوسناک ہے۔

اسرار تنولی کی وجہ سے اس کے گھر والے بھی بہت پریشان ہیں کیونکہ اگلے برس فروری میں اس کی شادی طے ہے اور اسرار کے لیے ایک علیحدہ کمرہ تیار کیا جا رہا ہے لیکن اس واقعے کے بعد تعمیرات روک دی گئی ہیں۔

یاد رہے کہ راولپنڈی اسلام آباد کے سنگم فیض آباد انٹرچینج پر ایک مذہبی جماعت کی جانب سے 22 روز تک دھرنا دیا گیا جس سے وفاقی دارالحکومت مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گیا تھا اور پھر حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کی صورت میں دھرنا اختتام پزیر ہوا تھا۔

اس دھرنے کے نتیجے میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

مزید خبریں :