Time 02 دسمبر ، 2017
پاکستان

فیض آباددھرنے میں آنکھ سے محروم ہونیوالے بہادر پولیس کمانڈو کی داستان


فیض آباد دھرنے کے دوران ریاست کی رٹ قائم کرنے کے لیے کیے گئے آپریشن کے دوران دھرنا مظاہرین کے پتھراؤ سے پولیس کا ایک بہادر کمانڈو ہمیشہ کے لیے اپنی آنکھ سے محروم ہو گیا۔

پولیس کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے کمانڈو اسرار تنولی نے دھرنے کے دوران ایف سی اہلکار کی زندگی بچانے کی کوشش میں اپنی سیدھی آنکھ ضائع کروا دی۔

اسرار تنولی نے جیو نیوز کے نمائندے کو بتایا کہ جب دھرنا مظاہرین نے حملہ کیا تو تمام افسران بھاگ گئے، میں نے دیکھا کہ 10 سے 15 لوگ ایف سی کے ایک افسر پر کلہاڑیوں سے وار کر رہے ہیں، میں نے اللہ سے دعا کی اور ایف سی اہلکار کی جان بچانے کے لیے مظاہرین کی جانب بھاگا۔

فوٹو: جیو نیوز

میں نے زخمی ایف سی اہلکار کو اپنے کندھوں پر اٹھایا اور دوسرے سیکیورٹی اہلکاروں کی طرف دوڑ لگائی لیکن اس دوران مظاہرین کا ایک پتھر میری آنکھ پر لگا۔


پولیس اہلکار نے بتایا کہ انہیں علاج کے لیے پمز اسپتال اسلام آباد منتقل کیا گیا، ابھی آنکھ پر لگنے والے ٹانکے بھی بالکل تازہ تھے کہ ایک ایمبولینس کے ذریعے مجھے خیبر پختونخواہ کے ضلع مانسہرہ میں واقع میرے گاؤں بجنہ منتقل کر دیا گیا جہاں کوئی اسپتال اور کلینک نہیں ہے۔

اسرار تنولی اپنے خاندان کا واحد کفیل تھا اور چار بہن بھائیوں کے اخراجات برداشت کر رہا تھا۔ اس نے پنجاب یونی ورسٹی سے ماسٹرز اور قائد اعظم یونی ورسٹی سے ایم فل کر رکھا ہے۔

بہادر پولیس کمانڈو نے بتایا کہ میری سیدھی آنکھ مکمل طور پر ضائع ہو چکی ہے اور آنکھ کی پتلی کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ پولیس اہلکار نے مزید بتایا کہ وہ شدید درد کی کیفیت میں ہے اور اس صورت حال میں حکومت اور انتظامیہ کی لاتعلقی انتہائی افسوسناک ہے۔

اسرار تنولی کی وجہ سے اس کے گھر والے بھی بہت پریشان ہیں کیونکہ اگلے برس فروری میں اس کی شادی طے ہے اور اسرار کے لیے ایک علیحدہ کمرہ تیار کیا جا رہا ہے لیکن اس واقعے کے بعد تعمیرات روک دی گئی ہیں۔

یاد رہے کہ راولپنڈی اسلام آباد کے سنگم فیض آباد انٹرچینج پر ایک مذہبی جماعت کی جانب سے 22 روز تک دھرنا دیا گیا جس سے وفاقی دارالحکومت مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گیا تھا اور پھر حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کی صورت میں دھرنا اختتام پزیر ہوا تھا۔

اس دھرنے کے نتیجے میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

مزید خبریں :