07 دسمبر ، 2017
مقبوضہ بیت القدس کی ایک مذہبی، سفارتی اور جغرافیائی اہمیت ہے جس کے کئی پہلو ہیں۔
عبرانی زبان میں ’یروشلم‘ اور عربی میں ’القدس‘ کے نام سےمعروف تاریخی شہر کو مسلمان، یہودی اور عیسائی تینوں مقدس سمجھتے ہیں۔
مذہبی اہمیت کی بات کی جائے تو اس شہر میں مسجد اقصی واقع ہے جسے مسلم دنیا میں بیت المقدس کہا جاتا ہے۔
عیسائیوں کامقدس چرچ، ’چرچ آف ہولی سیپلکر‘ حضرت عیسی کا جائے پیدائش ’بیت اللحم‘ بھی یہیں واقع ہے۔
یہودی آبادی کے علاقے میں مغربی دیوار ہے جو یہودیوں کے مقدس مقام ’وال آف دا ماؤنٹ‘ کا باقی ماندہ حصہ ہے۔
اس کی سفارتی اہمیت دیکھی جائے تو اسرائیلی مقبوضہ بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت مانتے ہیں تو فلسطینی مشرقی بیت المقدس کو مستقبل کا دارالحکومت قرار دیتے ہیں۔
شہر کے جغرافیے کا جائزہ لیں تو اس کی ایک تہائی آبادی فلسطینیوں کی ہے جن کی اکثریت یہاں صدیوں سے آباد ہے۔
شہر کے مشرقی حصے میں اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہودی بستیوں کی تعمیر کی گئی جو بڑے تنازع کا باعث بنی۔
1967 کی جنگ میں اسرائیلی نے شہر کے مشرقی حصے پر قبضہ کرلیا تھا تاہم اس شہر کی ملکیت کو دنیا نے تسلیم نہیں کیا اسی لئے تمام ممالک کے سفارتخانے تل ابیب میں ہیں۔
امریکا کی جانب سے اس متنازع شہر میں اپنے سفارتخانے کا قیام مسلم دنیا میں بے چینی بڑھانے کے ساتھ ایک نئے عالمی تنازعے کو جنم دے سکتا ہے۔