19 دسمبر ، 2017
سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ نے سینیٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کو قومی سلامتی سے متعلق بند کمرہ اجلاس کے دوران مفصل بریفنگ دی اور کہا کہ پارلیمنٹ دفاع اور خارجہ پالیسی بنائے اور ہم اس پر عملدرآمد کریں گے۔
چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی زیرصدارت سینیٹ کے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس تقریباً ساڑھے 4 گھنٹے تک جاری رہا جس کے دوران آرمی چیف نے قومی سلامتی اور اپنے بیرون ملک دوروں سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
اس موقع پر ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور اور ڈی جی ملٹری آپریشن میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا بھی موجود تھے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے قومی سلامتی سمیت علاقائی سیکیورٹی سے متعلق سینیٹ کی کمیٹی کو آگاہ کیا، سربراہ پاک فوج کی بریفنگ کے بعد سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا جس کے دوران سینیٹرز کی جانب سے کھل کر سوالات کیے گئے جن پر آرمی چیف نے جوابات دیے۔
ذرائع کے مطابق سربراہ پاک فوج نے بریفنگ کے دوران کہا کہ پارلیمنٹ دفاع اور خارجہ پالیسی بنائے اور ہم اس پر عمل درآمد کریں گے۔
ذرائع کے مطابق مختلف سینیٹرز نے دھرنوں سے متعلق سوالات پوچھے جس پر آرمی چیف نے دھرنوں میں فوج کے کردار کی نفی کی۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی آرمی چیف سے ایوان میں غیر رسمی بات چیت بھی ہوئی جس کے دوران انہوں نے سربراہ پاک فوج سے سوال کیا کہ 'کیا فوج کو موجودہ رول سے بڑھ کر کردار چاہیے؟' جس پر آرمی چیف نے کہا کہ فوج کا آئین میں جو کردار ہے اس سے مطمئن ہوں، فوج آئین کے مطابق اپنا کردار ادا کر رہی ہے اور کرتی رہے گی۔
ذرائع کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کی لڑائی نہیں ہوگی اور ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے جب کہ 41 اسلامی ممالک کا اتحاد کسی ملک کے خلاف نہیں اور ابھی اس اتحاد کے ضابطہ کار (ٹی او آرز) طے ہونا باقی ہیں ۔
ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ ٹی وی پر تبصرہ کرنے والے ریٹائرڈ افسران ہمارے ترجمان نہیں، جو لوگ ٹی وی پر ہمارے ترجمان بنتے ہیں ہمارا ان سے کوئی تعلق نہیں۔
اجلاس میں شریک سینیٹر نہال ہاشمی نے بتایا کہ بریفنگ کے دوران آرمی چیف نے کئی چیزیں واضح کیں، انہوں نے کہا کہ شام کو جو ٹی وی پر تجزیہ کرتے ہیں ان سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔
(ن) لیگ کے رہنما نہال ہاشمی کے مطابق مطابق آرمی چیف نے کہا کہ ملک میں صدارتی نظام کی کوئی گنجائش نہیں، اس سے ملک کمزور ہوتے ہیں اور تفریق بڑھتی ہے، ہمیں عوام کو جواب دینا ہے اور قانون کے مطابق چلنا ہے۔
نہال ہاشمی نے یہ بھی بتایا کہ آرمی چیف سے دھرنے سے متعلق سوال کیا گیا جس پر انہوں نے کہا کہ اگر یہ ثابت ہوجائے کہ دھرنے والوں کے پیچھے فوج تھی تو وہ استعفی دیدیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے آرمی چیف کی بریفنگ سے متعلق میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ اجلاس کے دوران ایک گھنٹہ بریفنگ دی گئی اور 3 گھنٹے تک سوالات کے جواب دیے گئے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق سینیٹ کمیٹی کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی جب کہ ڈی جی ایم او نے سیکیورٹی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
میجر جنرل آصف غفور کے مطابق تمام سینیٹرز نے افواج پاکستان کے کردار کو سراہا اور قربانیوں کو تسلیم کیا جب کہ تمام سوالات میرٹ پر کیے گئے اور آرمی چیف نے ان کے تفصیلی جوابات دیے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ تمام ارکان سوال نہیں کرسکے تاہم کچھ ارکان کے سوالات تھے جن پر آرمی چیف نے جواب دے کر ان کے تحفظات دور کر دیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق سینیٹ ممبران سیکیورٹی صورت حال پر زیادہ باخبر تھے جب کہ سیکیورٹی صورتحال پر پاک فوج کے کردار کی تعریف کی گئی اور اتفاق کیا گیا کہ پاکستان کو لاحق تمام خطرات کا مل کر مقابلہ کریں گے۔
ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے طویل انتظار کے لیے صحافیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ تفصیلی پریس کانفرنس آئندہ تین سے چار روز کے دوران کریں گے۔
جیونیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے کہا کہ آرمی چیف کی بریفنگ کے دوران قومی سلامتی، دہشت گردی کے خلاف جنگ، امریکا سے تعلقات، افغان حکمت عملی، بھارت، مشرقی وسطیٰ کے مسائل اور ملک کے اندرونی معاملات سمیت تمام امور پر بات ہوئی۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آرمی چیف نے طویل بریفنگ دی اور یہ پہلی بار ہوا، انہوں نے ہر چیز پر کھل کر بات کی، تمام سینیٹرز نے سوالات کیے، جنرل باجوہ نے بڑے تحمل مزاجی کے ساتھ تفصیلاً جواب دیے، جہاں جہاں ڈی جی آئی ایس آئی کی ضرورت پڑی انہوں نے بھی بات کی اور آج سب کے خدشات دور ہوگئے ہیں۔
سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ آرمی چیف نے سینیٹ کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار بریفنگ دی اور اس بریفنگ سے ملکی معاملات سمجھنے میں آسانی ہوئی، سینیٹ اور پاک فوج کی طرف سے خوش آئند قدم اٹھایا گیا اور ایسے اقدامات مستقبل میں بھی ہونے چاہئیں۔
اس سے قبل آرمی چیف بذریعہ ہیلی کاپٹر پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبد الغفور حیدری نے ان کا استقبال کیا جس کے بعد وہ چیئرمین سینیٹ کے چیمبر میں چلے گئے۔
چیئرمین سینیٹ سے ملاقات کے دوران آرمی چیف کے سر پر 'فوجی کیپ' نہیں دیکھی گئی اور جب وہ ایوان میں داخل ہوئے تو انہوں نے ایوان کے تقدس کا خیال رکھتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اپنی 'فوجی کیپ' پہن لی۔
ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار اور ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور آرمی چیف کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے جب کہ ڈی جی ملٹری آپریشن میجر جنرل ساحر شمشاد نے ان کی آمد سے قبل وہاں انتظامات کا جائزہ لیا۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے سینیٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کو دی جانے والی بریفنگ کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق ’’خطے کے ابھرتے ہوئے حقائق کی روشنی میں پالیسی گائیڈلائنز کی تیاری‘‘ کے لیے سینیٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس ہوا۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی ایم او، ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی شریک تھے۔
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے اجلاس سے افتتاحی خطاب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو سینیٹ میں خوش آمدید کہا اور خارجہ پالیسی و قومی سلامتی سے متعلق معاملات پر کمیٹی کے کردار سے آگاہ کیا۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے پاس حکومتی پالیسیوں کی نگرانی کا مینڈیٹ ہے اور ضرورت پڑنے پر وہ انہیں بہتر بنانے کے لیے گائیڈلائنز بھی فراہم کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج منعقد ہونے والا یہ اپنی نوعیت کا پہلا اجلاس ہے جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ پاکستان کی قومی سلامتی پالیسی ابھرتے ہوئے علاقائی حقائق سے ہم آہنگ ہو۔
اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ پیش کیا جس کے بعد ڈی جی ایم او میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے تفصیلی پریزینٹیشن دیا۔
بعد ازاں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ارکان سینیٹ کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیے۔ سوال و جواب کا سیشن تقریباً 3 گھنٹے تک جاری رہا جس میں قومی مفادات و سلامتی سے متعلق تمام اہم معاملات پر سوالات کیے گئے۔