22 دسمبر ، 2017
فرانسیسی صدر ایمینوئیل میکرون نے کہا ہے کہ کسی بھی مناسب وقت پر فسلطین کو بغیر کسی دباؤ کے الگ ریاست تسلیم کر لیں گے۔
پیرس میں فسلطینی صدر محمود عباس کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فرانس کے صدر ایمنوئیل میکرون کا کہنا تھا کہ فرانس اسرائیل اور فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے فیصلے پر قائم ہے جس میں دونوں ریاستیں پر امن طریقے سے رہ سکیں۔
ایمینوئیل میکرون نے کہا کہ فرانس کسی بھی مناسب وقت پر بنا کسی دباؤ کے فلسطین کو علیحدہ ریاست تسلیم کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کی غلطی ہے کہ وہ دور بیٹھ کر فسلطین اور اسرائیل کے تنازع کو اپنی مرضی کے مطابق حل کرنا چاہتا ہے۔
فرانسیسی صدر نے امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ کے ممبر ممالک کی امداد روکنے کی دھمکی کو بھی مسترد کیا۔
فلسطینی صدر محمود عباس کا اس موقع پر کہنا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کے بعد امریکا نے دیانت دار مذاکرات کار کا درجہ کھو دیا ہے اور ہم امریکا سے مذاکرات کو مسترد کرتے ہیں۔
محمود عباس نے آئندہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے امریکا کے کسی بھی منصوبے کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے مزید موثر کردار ادا کریں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی گئی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قرارداد کی منظوری سے قبل کہا تھا کہ ہم اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور جو ممالک اس قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالیں گے ان کی امداد میں کٹوتی کی جائے گی۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں سعودی سفیر نے امریکی فیصلے کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور ہونے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو القدس کی حیثیت تبدیل کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔