Time 21 دسمبر ، 2017
دنیا

اقوام متحدہ: مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا امریکی فیصلہ مسترد

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر  نکی ہیلے جنرل اسمبلی سے اظہار خیال کر رہی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

نیویارک: امریکی دھمکیوں کے باوجود اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے واشنگٹن کے فیصلے کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی گئی۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں 193 ممبران ممالک نے مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکا کے متنازع فیصلے پر ووٹ ڈالے۔

ترکی اور یمن کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد کے حق میں 128 جب کہ 9 ممالک نے اس کی مخالفت کی اور 35 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

امریکی فیصلے خلاف جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد کا چارٹ۔ فوٹو: سوشل میڈیا

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور کردہ قرار داد میں  امریکا سے کہا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان واپس لے۔

قرارداد کی مخالفت کرنے والے ممالک میں امریکا، اسرائیل، ہنڈورس، گوٹیمالا، نورو، مائیکرونیشیا، مارشل آئس لینڈ، پیلوا اور ٹوگو شامل ہیں۔ 

جب کہ کینیڈا، آسٹریلیا، یوگنڈا، جنوبی سوڈان، رومانیا، میکسیکو، ہنگری، جمیکا، چیک ریپبلک، کروشیا اور کولمبیا سمیت 35 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ 

امریکی فیصلے کے خلاف ووٹ دینے والے 128 ممالک میں حیران کن طور پر بھارت بھی شامل ہے جب کہ جرمنی، بیلجئم، روس، برطانیہ، اٹلی، جاپان، فن لینڈ، برازیل، اسپین، بیلاروس، نیوزی لینڈ، ناروے، پرتگال، سینیگال سمیت دیگر ممالک شامل ہیں۔ 

فلسطینی صدر محمود عباس نے جنرل اسمبلی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک بار پھر فلسطین کو عالمی برادری کی حمایت حاصل ہو گئی ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکا کی مندوب نکی ہیلے نے جنرل اسمبلی میں امریکی فیصلے کے خلاف بھاری اکثریت سے منظور ہونے والی قرارداد کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

نکی ہیلی نے کہا کہ اس فیصلے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، امریکا اپنا دارالحکومت ہر صورت بیت المقدس منتقل کرے گا اور امریکا کی توہین کرنے والوں کو مختلف نظر سے دیکھا جائے گا۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے سماجی رابطہ سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ہم القدس شریف پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے تاریخی قرارداد کا ویلکم کرتے ہیں۔

رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ بغیر کسی تاخیر کے اپنا فیصلہ واپس لے گی جسے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے غیرقانونی قرار دیا جاچکا ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے ایک اور ٹوئٹ میں ترک عوام اور اپنی طرف سے ان ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مسئلہ فلسطین اور القدس کی حمایت میں ووٹ دیا۔

قبل ازیں اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی نے امید ظاہر کی تھی کہ امریکی فیصلے کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی جائے گی اور اس سے امریکا کو پیغام جائے گا کہ دنیا فلسطین کے ساتھ کھڑی ہے۔

امریکا کی دھمکی

قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد کی حمایت کرنے والے ممالک کی مالی امداد روک لی جائے گی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکی فیصلے کی مخالفت کرنے والے ہم سے لاکھوں ڈالر اور یہاں تک کہ اربوں ڈالر لیتے ہیں اور اس کے بعد بھی ہمارے خلاف ووٹ دیتے ہیں، ہم اس ووٹنگ کو دیکھ رہے ہیں، اگر ہمارے خلاف ووٹ دیا گیا تو اس کی کوئی پروا نہیں ہم بہت سے پیسے بچا لیں گے۔

خیال رہے کہ 18 دسمبر کو سلامتی کونسل میں مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق متنازع امریکی فیصلہ مسترد کرنے کی درخواست امریکا نے ویٹو کردی تھی۔

جب کہ امریکا کے اہم اتحادی ممالک برطانیہ، فرانس، جاپان، اٹلی اور یوکرین نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالے، جس میں کہا گیا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق کسی بھی فیصلے کی قانونی حیثیت نہیں ہوگی۔

اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ خصوصی نکی ہیلے نے سلامتی کونسل میں درخواست ویٹو کرنے کے بعد مختلف سفیروں کو دھمکی آمیز خطوط لکھے۔

نکی ہیلی نے اپنے خطوط میں لکھا کہ جنرل اسمبلی میں قرارداد کی حمایت کرنے و الے ممالک کے نام صدر ٹرمپ کو بتاؤں گی اور مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق قرارداد پر ایک ایک ووٹ کا حساب رکھا جائے گا۔

امریکی نمائندہ خصوصی نے گزشتہ روز اس حوالے سے ایک ٹوئٹ بھی کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکی عوام کی خواہشات کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں سفارتخانہ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے لکھا کہ جن ممالک کی ہم مدد کرچکے ہیں ان سے امریکا کو نشانہ بنانے کی توقع نہیں رکھتے، جمعرات کو ہمارے انتخاب پر تنقیدی ووٹ ڈالا جائے گا اور امریکا ایسے ممالک کے نام لے گا۔

ٹرمپ کا متنازع فیصلہ

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 دسمبر کو مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارتخانہ وہاں منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکی صدر کے اس اعلان پر نہ صرف مسلم ممالک میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا بلکہ یورپی اور مغربی ممالک میں بھی اس فیصلے کے خلاف مظاہرے دیکھنے میں آئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا ہنگامی اجلاس ترکی میں ہوا جس میں امریکی صدر کے فیصلے کی شدید مذمت کی گئی اور ڈونلڈ ٹرمپ سے فیصلہ فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔

مزید خبریں :