23 دسمبر ، 2017
چین اور پاکستان نے باہمی تجارت کے لیے ایک دوسرے کی کرنسی استعمال کرنے کا معاہدہ کرلیا ہے جسے معاشی اصطلاح میں ’’کرنسی سوئیپ‘‘کہا جاتا ہے۔
گزشتہ روز وزیر داخلہ احسن اقبال نے سی پیک کے لانگ ٹرم پلان کے افتتاح کے موقع پر اس بات سے میڈیا کو آگاہ کیا تھا کہ پاکستان اور چین تجارت کے لیے ایک دوسرے کی کرنسی استعمال کریں گے۔
کرنسی کی تبدیلی کا دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ ہے کہ پاکستان، چین سے خریدی گئی اشیاء کی ادائیگی یوآن میں اور چین پاکستان سے خریدی گئی اشیاء کی ادائیگی روپوں میں کرسکتا ہے۔
ادائیگی کا طریقہ کار وضع کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک اور پیپلز بینک آف چائنا کے درمیان ’’کرنسی سوئیپ‘‘ معاہدہ ہوا۔
2011 میں طے پائے معاہدے کے تحت اسٹیٹ بینک، چینی مرکزی بینک سے 10 ارب یوآن تک قرض لے سکتا ہے اور بدلے میں 140 ارب روپے قرض دے سکتا ہے۔
’کرنسی سوئیپ‘ سہولت کے استعمال سے اسٹیٹ بینک کے خزانے میں یوآن آجاتے ہیں جسے بینکوں کو فراہم کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک یوآن قرض سہولت کی نیلامی کرتاہے، بینک بولی دے کر اسٹیٹ بینک کے ساتھ ’سوئیپ‘ لائنز بنا لیتے ہیں اور لون سہولت اپنے صارف کو مہیا کرتے ہیں تاکہ وہ یوآن میں ادائیگی کرسکیں۔
23 دسمبر کو اس معاہدے کے 6 سال مکمل ہورہے ہیں اس لئے وزیر داخلہ احسن اقبال کے تجارت دوملکوں کی کرنسی کے ذریعے طے کرنے کے اعلان پر مالیاتی شعبے نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔