2017 — وہ جو ہم میں نہیں رہے!

یہ سال جہاں بہت سی خوشگوار یادیں دے کر جارہا ہے، وہیں ملک کی بہت سی نامور شخصیات بھی اس سال ہم سے بچھڑ گئیں۔


2017 اپنے اختتام کو ہے، یہ سال جہاں بہت سی خوشگوار یادیں دے کر جارہا ہے، وہیں بہت سے ایسے لوگ بھی اس سال ہم سے بچھڑ گئے، جنہوں نے کسی نہ کسی شعبے میں اپنی کارکردگی کی دھاک بٹھا کر ملک کا نام روشن کیا اور جن کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

زیرِ نظر تحریر میں پاکستان کے ایسے ہی چند افراد کی زندگیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے، جو رواں برس ہمیشہ کے لیے ہم سے بچھڑ گئے۔


استاد فتح علی خان (وفات: 4 جنوری)

استاد فتح علی خان کی وفات رواں برس 4 جنوری کو ہوئی—.فائل فوٹو

کلاسیکل گھرانے سے تعلق رکھنے والے فن موسیقی کے معروف فنکار استاد فتح علی خان رواں برس جنوری میں انتقال کرگئے۔

فتح علی خان، استاد امانت علی خان اور حامد علی خان کے بھائی اور اسد امانت علی خان کے چچا تھے۔

فتح علی خان کا تعلق پٹیالہ گھرانے سے تھا، جنہوں نے موسیقی کا فن اپنے والد استاد اختر حسین خان سے سیکھا۔

استاد اختر حسین خان خود تو اتنا زیادہ نام نہیں پیدا کرسکے لیکن انہوں نے اپنے بیٹوں پر بہت محنت کی۔

استاد فتح علی خان اور ان کے بھائی استاد امانت علی خان کی جوڑی اپنے وقتوں کی ایک مشہور جوڑی تھی، جن کی فنی خدمات کو سراہتے ہوئے حکومت پاکستان نے 1969 میں انہیں تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا۔

تاہم 1974 میں استاد امانت علی خان کی ناگہانی موت کے باعث یہ جوڑی ٹوٹ گئی، یہ وقت استاد فتح علی خان پر بہت کڑا تھا اور انہوں نے موسیقی چھوڑنے کا فیصلہ کر ڈالا لیکن پھر اپنی والدہ کے کہنے پر اس خیال کو ترک کردیا اور موسیقی سے اپنا رشتہ استوار رکھا۔

وفات سے کافی عرصہ قبل انہوں نے موسیقی سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔


جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی (وفات: 11 جنوری)

جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی کی وفات 11 جنوری کو ہوئی—.فائل فوٹو

سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور سابق گورنر سندھ جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی 11 جنوری کو 79 برس کی عمر میں جہاں فانی سے کوچ کر گئے۔

جسٹس (ر) سعیدالزماں صدیقی نے 11 نومبر 2016 کو گورنر کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا، تاہم وہ سینے میں تکلیف اور سانس لینے میں دشواری کی وجہ سے صرف 2 ماہ 2 دن گورنر کے عہدے پر فائز رہے اور 11 جنوری 2017 کو ان کا انتقال ہوگیا۔

دسمبر 1937 میں پیدا ہونے والے جسٹس (ر) سعیدالزماں صدیقی نے 1960ء میں قانون میں ڈاکٹریٹ کیا۔ وہ ایڈووکیٹ ہائیکورٹ، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان، سندھ ہائیکورٹ کے جج، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ، سپریم کورٹ کے جج اور چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدوں پر فائز رہے۔

جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی نے پرویز مشرف کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کردیا تھا جبکہ 2008ءکے صدارتی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) نے انہیں سابق صدر آصف علی زررداری کے مقابلے پر امیدوار نامزد کیا تھا۔


عامر ذکی (وفات: 2 جون)

عامر ذکی کی وفات 2 جون کو ہوئی—۔فائل فوٹو

نامور گٹارسٹ عامر ذکی بھی ان فنکاروں میں شامل ہیں، جو رواں برس ہم سے بچھڑ گئے۔

عامر ذکی کا انتقال رواں برس 2 جون کو 49 برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہوا۔

8 اپریل 1968 کو پیدا ہونے والے عامر ذکی نے 14 برس کی عمر میں گٹار بجانا شروع کیا، انہوں نے 90کی دہائی کے وسط میں شہرت حاصل کی، وہ وائٹل سائنز سمیت کئی میوزک بینڈز سے وابستہ رہے اور انھوں نے اپنے البمز بھی جاری کیے۔

عامر ذکی نے معروف گلوکار عالمگیر کے ساتھ دنیا کے کئی ممالک میں ہونے والے کنسرٹس میں بھی شرکت کی۔

انہوں نے 1995 میں 'سگنیچر' کے نام سے اپنی البم ریلیز کی جس کے گیت 'میرا پیار' نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا، اس گیت کو انہوں اپنی آواز کے ساتھ ساتھ موسیقی بھی دی تھی۔

عامر ذکی فنی سفر میں کئی مشہور میوزک بینڈز سے وابستہ رہے، جن میں 'وائٹل سائن' بھی شامل ہے لیکن وہ البم 'ہم تم' کی ریلیز سے پہلے ہی بینڈ سے الگ ہوگئے تھے۔

انہوں نے 2014 میں کوک اسٹوڈیو کے 7 ویں سیزن میں بھی بطور مہمان موسیقار شرکت کی لیکن اس کے بعد کبھی کسی میوزک پروگرام میں شریک نہیں ہوئے۔

اپنے فن سے دنیا میں نام کمانے والے عامر ذکی کی ذاتی زندگی بھی کیرئیر کے طرح نشیب و فراز سے بھرپور تھی۔

عامر ذکی نے 22 سال کی عمر میں شادی کی جو زیادہ عرصہ نہ چل سکی اور 2 سال میں یہ رشتہ ختم ہوگیا۔

اپنی زندگی کے آخری ایام میں عامر ذکی بیمار رہنے لگے تھے اور بعدازاں رواں برس جون میں حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث 49 برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔


'پاکستانی مدر ٹریسا' ڈاکٹر رتھ فاؤ (وفات: 10 اگست)

ڈاکٹر رتھ فاؤ کی وفات 10 اگست کو ہوئی—۔فائل فوٹو

ڈاکٹر رتھ فاؤ وہ پہلی خاتون ڈاکٹر ہیں جنہوں نے جزام (کوڑھ) کے مرض میں مبتلا افراد کی ایسے دل جوئی کی کہ اپنے آبائی وطن جرمنی کو چھوڑ کر یہیں کی ہو رہیں۔

پاکستانی مدر ٹریسا کا خطاب حاصل کرنے والی ڈاکٹر رتھ فاؤ 87 سال کی عمر میں 10 اگست کو چل بسیں۔

پاکستان میں ان کی خدمات پر ڈاکٹر رتھ فاؤ کو سرکاری اعزاز کے ساتھ سپردخاک کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر رتھ فاؤ کی خدمات پر انہیں ہلال پاکستان، ستارہ قائداعظم، ہلالِ امتیاز، جناح ایوارڈ اور نشان قائداعظم سے نوازا گیا۔


افتخار قیصر (وفات: 17 ستمبر)

افتخار قیصر کی وفات 17 ستمبر کو ہوئی—۔فائل فوٹو

صدارتی ایوارڈ یافتہ معروف اداکار افتخار قیصر رواں برس 17 ستمبر کو طویل علالت کے باعث جہانِ فانی سے کوچ کرگئے۔

لیجنڈری اداکار افتخار قیصر نے اپنے فنی کیرئیر میں ہندکو، پشتو اور اردو کے کئی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔

انہوں نے 'ففٹی ففٹی' اور پشتو ڈرامے 'رنگ پہ رنگ' سے شہرت حاصل کی تھی، تاہم ہندکو زبان کے ایک مشہور ڈرامہ سیریل 'جمہوری دیکھ دا جاندا رہ' کے ایک مشہور ڈائیلاگ 'اب میں بولوں کہ نہ بولوں' نے افتخار قیصر کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا تھا۔


نصرت آراء (وفات: 14 اکتوبر)

نصرت آراء کی وفات 14 اکتوبر کو ہوئی—۔فائل فوٹو

بچوں کے مشہور پاکستانی ڈرامے 'عینک والا جن' میں 'بل بتوڑی' کا کردار نبھانے والی نصرت آراء بھی رواں برس انتہائی کسمپرسی کی حالت میں دنیائے فانی سے رخصت ہوئیں۔

90 کی دہائی میں سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے ڈرامے 'عینک والا جن' کا ہر کردار مقبول ہوا تھا۔

نصرت آراء نے اپنے فنی کیرئیر میں صرف یہی ڈرامہ کیا، جس میں ان کے کردار کو خوب سراہا گیا تھا، لیکن 'عینک والا جن' کے علاوہ انہیں کوئی ڈرامہ نہ ملا۔

انڈسٹری میں ناکامی کے باعث وہ مالی مشکلات کا بھی شکار رہیں جبکہ مختلف بیماریوں نے بھی انہیں گھیرے رکھا۔

نصرت آراء کو پھیپھڑوں کا مرض لاحق تھا جبکہ وفات سے ایک سال قبل انہیں فالج بھی ہوا، جس کے بعد مختلف بیماریوں نے ان کا پیچھا نہ چھوڑا اور وہ خالق حقیقی سے جاملیں۔


خواجہ اکمل (وفات: 25 نومبر)

خواجہ اکمل کی وفات 25 نومبر کو ہوئی—۔فائل فوٹو

پاکستان کے معروف کامیڈی اداکار خواجہ اکمل رواں برس 25 نومبر کو ہم سے بچھڑ گئے۔

وہ ایک شادی کے سلسلے میں کوئٹہ گئے ہوئے تھے جہاں انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ اس دنیائے فانی سے کوچ کرگئے۔

اپنے مزاحیہ کرداروں سے لبوں پر مسکراہٹ بکھیرنے والے خواجہ اکمل نے ڈرامہ 'بلبلے' اور 'رس گلے' میں اہم کردار ادا کیا۔

پاکستان میں جب بھی مزاحیہ اداکاروں کا نام لیا جائے گا، خواجہ اکمل یقیناً سرفہرست ہوں گے۔


مسعود احمد برکاتی (وفات: 10 دسمبر)

مسعود احمد برکاتی کی وفات 10 دسمبر کو ہوئی—۔فائل فوٹو

2017 میں بچھڑنے والی ایک شخصیت مسعود احمد برکاتی بھی ہیں، جو 10 دسمبر کو 87 سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔

مسعود احمد برکاتی گزشتہ 65 سال سے بچوں کے معروف رسالے ماہنامہ 'ہمدرد نونہال' کے مدیر تھے، ان کا شمار شہید حکیم محمد سعید کے قریبی رفقاء میں ہوتا تھا۔

ہندوستان کی ریاست ٹونک سے تعلق رکھنے والے مسعود احمد برکاتی کا خاندان علم و ادب سے کافی گہرا لگاؤ رکھتا تھا، وہ معروف اسکالر، محقق اور طبیب، حکیم محمود احمد برکاتی کے چھوٹے بھائی تھے۔