27 دسمبر ، 2017
لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان نے تمام پرائیوٹ میڈیکل کالجز کو 7 روز میں تحریری رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آج کے بعد میڈیکل کالجز کی فیس وصولی کا طریقہ کار سپریم کورٹ طے کرے گی۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے نجی میڈیکل کالجز میں بھاری فیسوں کی وصولی کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت کی۔
عدالت کی طلبی پر بعض نجی میڈیکل کالجز کے چیف ایگزیکٹو اور مالکان عدالت میں پیش ہوئے تاہم شریف میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج اور فاطمہ میموریل میڈیکل کالج کے چیف ایگزیکٹو اور مالکان پیش نہ ہوئے۔
عدالت نے تمام پرائیوٹ میڈیکل کالجز کے اسٹرکچر، لیب ، بینک اکاؤنٹس اور طلبا کو فراہم کی جانے والی سہولیات سے متعلق تحریری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی جب کہ عدالت نے تمام میڈیکل کالجز کو 7 روز کے اندر بیان حلفی بھی جمع کرانے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ جو کالجز معیار پر پورا نہیں اتریں گے انہیں بند کرادیا جائیگا اور تعلیم کو پیسوں سے مشروط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ غیرمعیاری کالجز کو ایسے جرمانے کیے جائیں گے کہ مالکان کو اپنے گھر بیچنے پڑجائیں گے۔
چیف جسٹس نے لاہور میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کو داخلوں سے روک دیا جب کہ رہائشی علاقے میں راشد لطیف میڈیکل کالج کی عمارت سے متعلق ایل ڈی اے سے وضاحت طلب کرلی۔
چیف جسٹس نے فیصل آباد میڈیکل کالج کے وائس چانسلر کو معطل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کس طرح آپ نے عدالت کے احکامات کو نظرانداز کیا، آپ کا ابھی کسی جج سے پالا نہیں پڑا میرے سامنے جھوٹ بولنے کی جرأت کیسے ہوئی۔
عدالت نے فیصل آباد میڈیکل کالج کے وائس چانسلر ڈاکٹر فرید ظفر ، حمید لطیف اسپتال کے سربراہ، ڈی جی ایل ڈی اے اور گورنر پنجاب کے صاحبزادے کو کل طلب کرلیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مجھے کل بتایا گیا تھا کہ 6 لاکھ 42 ہزار روپے فیس وصول کی جارہی ہے لیکن آج معلوم ہوا کہ نجی میڈیکل کالجز 9 لاکھ سے زائد فیس وصول کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے نجی میڈیکل کالجز کے مالکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پہلےتو میڈیکل کے طالبعلم ایک ہی جگہ اسپتال میں مریض دیکھتے تھے، کیا آپ اب بسوں میں طالبعلموں کو لے جا کر مریض دکھاتے ہیں، وقت آگیا ہےکہ ہم اس قوم کو کچھ واپس کریں۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے پورے پاکستان کے میڈیکل کالج فیسوں کے کیس سپریم کورٹ ٹرانسفر کرنے کا حکم دیا اور آبزرویشن دی کہ آج کے بعد میڈیکل کالجز کی فیس وصولی کا طریقہ کار سپریم کورٹ طے کرے گی اور سپریم کورٹ کی جانب سے طے شدہ فیس ہی آئندہ وصول کی جائے گی۔
گورنر پنجاب کے صاحبزادے کی طلبی
دوران سماعت خاتون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ' عدالت میں بھاری فیسوں سے متعلق شکایت پر مجھے گورنر پنجاب کے بیٹے سمیت بڑے بڑے لوگوں کے فون آئے' جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیسے جرأت ہوسکتی ہے کہ گورنر کا بیٹا آپ کو فون کرے جب کہ عدالت نے کہا کہ قانون میں دیکھیں کہ گورنر پنجاب کو طلب کرنے کی کیا گنجائش ہے۔
جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کے صاحبزادے کو بھی طلب کرلیا۔